اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون نے کہا کلبھوشن والا آرڈیننس کسی ایک شخص کے لئے نہیں ہے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں بھارتی جاسوس کو قونصلر رسائی نہیں دی گئی اور یہ کیس پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ورثے میں ملا لیکن کلبھوشن سے متعلق قانون سازی پر بھارت کے ہاتھ کاٹ دیئے ہیں
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر مشترکہ اجلاس غیر آئینی ہے تو پھر اپوزیشن اس کو 18 ویں ترمیم میں نکال دیتی اور اپوزیشن نے انتخابی اصلاحات کو پڑھنے تک کی زحمت نہیں کی
ان کا مزید کہنا تھا کہ کلبھوشن والا آرڈیننس کسی ایک شخص کے لئے نہیں ہے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں بھارتی جاسوس کو قونصلر رسائی نہیں دی گئی اور یہ کیس پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ورثے میں ملا جبکہ مشترکہ اجلاس میں مفاد عامہ کے بل پاس ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا قونصلر رسائی نہ ملنے پر بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا اور پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کا بھرپور دفاع کیا اور بھارت نے اس کی بریت کی استدعا کی تھی تاہم عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کی بریت کی درخواست مسترد کی تھی اور قونصلر رسائی کی درخواست منظور کی۔
انہوں نے کہا عالمی عدالت انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے بل لائے اور کلبھوشن کیس ملکی سیکیورٹی کا معاملہ ہے اور یہ معاملہ ریڈ لائن ہے اور کیسے پارلیمان ہیں جنہیں ملکی مفاد کا ہی پتہ نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے ناپاک عزائم تھے لیکن کلبھوشن سے متعلق قانون سازی پر بھارت کے ہاتھ کاٹ دیئے ہیں اور پاکستان کلبھوشن کیس جیت چکا ہے جبکہ اپوزیشن کو قومی سلامتی کا ادراک کیوں نہیں اور قانون سازی کے معاملے پر ڈس انفارمیشن پھیلائی گئی جبکہ پاکستان بنانا ری پبلک نہیں ہے۔