اسلام آباد: حکومت نے کہا ہے کہ گوانتاناموبے کے سب سے پرانے پاکستانی قیدی سیف اللہ پراچہ جلد پاکستان میں ہوں گے۔
صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں وقفہ سوالات کے دوران جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز چار کشمیریوں کو شہید کیا گیا، کشمیریوں کو شہید کرکے ان کے جسد خاکی بھی نہیں دیے جاتے۔ شہداء کے جنازے بھی پڑھنے نہیں دیے جاتے، جب کشمیر میں یہ سب کچھ ہورہا تھا اس وقت ہماری پارلیمنٹ میں کلبھوشن کے حوالے سے قانون سازی ہو رہی تھی۔ گوانتاناموبے میں قید پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو بے گناہ قرار دیا گیا لیکن اب تک رہا نہیں کیا گیا۔
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ گوانتاناموبے سے لوگ رہا ہو رہے ہیں اور سیف اللہ پراچہ جلد پاکستان میں ہوں گے۔
سیف اللہ پراچہ سے متعلق وزارت خارجہ نے تحریری جواب سینیٹ میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت نے اطلاع دی ہے کہ گوانتانامو بے کے حراستی مرکز میں سیف اللہ پراچہ کی قید کی مدت پوری ہو گئی ہے، اس سلسلے میں دونوں ممالک رابطے میں ہیں، سیف اللہ پراچہ کی پاکستان حوالگی کے سلسلے میں ضروری رسمی کارروائی مکمل کر رہے ہیں۔
سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ سیف اللہ پراچہ کو امریکی عدالت نے رہا کیا، کیا پاکستانی حکومت امریکہ سے سیف اللہ پراچہ کے لیے compensation (زر تلافی) مانگ رہی ہے ؟ اس سے پاکستان کے غیر ملکی ذخائر بہتر ہو جائیں گے؟۔