لاہور: سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی ملک کے شہروں سے گیس غائب ہوگئی ۔ پنجاب میں گھریلو صارفین کو ایل این جی فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جبکہ سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے کئی علاقوں میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں سردی کے آتے ہی سوئی گیس کی کمی میں واضح اضافہ ہوگیا ہے اور کئی شہروں میں عوام کو گیس نہ ہونے کی وجہ سے ہوٹلوں کا رخ کرنا پڑرہا ہے ۔
لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں گیس کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام گھروں میں کھانا پکانے کی سہولت سے محروم ہوچکے ہیں ۔ جبکہ متبادل انرجی کے لئے ملنے والی لکڑی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے ۔
گوجرانوالہ میں سردی میں اضافے کے ساتھ ہی گیس پریشر میں کمی ہے اورجلانے والی لکڑی کی قیمت میں فی من 350 روپے تک اضافہ ہو چکا ہے اور چند روز قبل 600 روپے میں فروخت ہونے والی لکڑی اب 950 روپے فی من فروخت ہو رہی ہے۔
میر پورخاص کے مختلف علاقوں میں بھی گیس کا بحران بڑھتا جا رہا ہے، کچھ علاقوں میں گیس کی فراہمی بالکل معطل ہے جبکہ کچھ علاقوں میں نہ ہونے کے برابر گیس پریشر آ رہا ہے، صورتحال سے پریشان خواتین بچوں کو بغیر ناشتہ اسکول بھیجنے پر مجبور ہیں۔
شہریوں نے صورتحال پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ روز بروز بڑھتی مہنگائی کے باعث ہوٹل سے کھانا منگوانا ان کی دسترس سے باہر ہے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں بھی گیس لوڈ شیڈنگ کے باعث شہری پریشان ہیں اور 24 گھنٹوں میں صرف 3 گھنٹے گیس نہایت کم پریشر پر شہریوں کو فراہم کی جا رہی ہے۔
گلگت بلتستان میں بھی ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے اور چند روز قبل 1700 روپے ملنے والا گھریلو سلینڈر اب 3000 روپے میں مل رہا ہے جس سے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
دوسری طرف پنجاب کے شہریوں کو ایل این جی فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ایک اندازے کے مطابق پنجاب کو 90 ارب روپے کی ایل این جی دینی پڑے گی ۔ جبکہ پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ ایل این جی کی فراہمی کا تخمینہ 92 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دسمبر میں گھریلو صارفین کو 26 ارب 86 کروڑ روپے ، جنوری میں 42 ارب 27 کروڑ روپے اور فروری میں 22 ارب 90 کروڑ روپے کی ایل این جی فراہم کرنا پڑے گی۔