لاہور: سربراہ تحریک لبیک پاکستان خادم حسین رضوی انتقال کر گئے۔ خادم حسین رضوی طویل عرصے سے بیمار تھے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں سے ان کو بخار تھا اور انہیں لاہور کے ہسپتال میں منتقل کیا گیا تھا لیکن ان کی طبعیت سنبھل نہیں پائی اور وہ آج انتقال کر گئے۔ان کی میت کو ہسپتال سے گھر میں منتقل کر دیا گیا ہے ۔ تحریک لبیک کے سربراہ کے انتقال کی خبر ملتے ہی ان کے گھر کے باہر بڑی تعداد میں کارکن اور ان کے عقیدت مند جمع ہو گئے ہیں۔
امیر تحریک لبیک شمالی پنجاب عنائت الحق نے نیو نیوز کے پروگرام آج عائشہ احتشام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وفات پر الفاظ نہیں ہیں کیونکہ ان کی وفات ایک ناقابل تلافی نقصان ہے اور ایسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا میں ناموس رسالت کا شعور بیدار کرنے کے لئے تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی نے نوجوانوں کو متحرک کیا۔ عنائت الحق نے کہا وہ قرآن وحدیث کے علم سے سرفراز تھے اور انہیں علامہ اقبال کے شعر بھی یاد تھے ۔ انہوں نے ہمیشہ عشق رسول اور ناموس رسالت کی بات کی اور ساری دنیا میں ان کے فالورز ان کے مشن کے لئے متحد ہیں اور ان کے مشن کو جاری رکھا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے تحریک لبیک پاکستان کی طرف سے فیض آباد میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف دھرنا دیا گیا تھا جس میں حکومت اور انتظامیہ نے اسلام آباد میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کرنے والی جماعت تحریک لبیک کے سربراہ کے ساتھ مذاکرات کئے تھے اور چار نکاتی معاہدہ بھی کیا تھا۔ مذاکرات کی کامیابی کے بعد خادم حسین رضوی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ بارہ نومبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اشتعال انگیز بیانات اور احتجاجی مظاہروں میں سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کے کیس میں خادم حسین رضوی سمیت 26 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی تھی۔
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ کا تعلق پنجاب کے ضلع سے اٹک سے تھا اور انہوں نے قرآن پاک بھی حفظ کیا ہوا تھا جبکہ ان کو عربی ، اردو کے علاوہ فارسی پر بھی عبور حاصل تھا۔ خادم حسین رضوی کا کچھ عرصہ قبل ٹریفک حادثہ ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ معذور تھے۔