امریکی عدالت نے غلط انجیکشن لگانے پر 74 کروڑسے زائد رقم کا جرمانہ سنا دیا ۔
یہ واقعہ پاکستان میں نہیں بلکہ امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں پیش آیا ۔ امریکی ریاست سیٹل کی خاتون سرکاری کلینک میں برتھ کنٹرول انجیکشن کے لئے گئی جہاں پر نرس نے اس کو برتھ کنٹرول کی بجائے فلو کا انجیکشن لگا دیا ۔
خاتون پہلے سے دوبچیوں کی ماں تھی اور تیسرے بچے کی پیدائش کے حق میں نہیں تھی ۔ لیکن غلط انجیکشن لگنے کے باعث وہ پھر سے حاملہ ہوگئیں اورایک معذور بچی کو جنم دیا ۔ خاتون نے اس معاملے میں عدالت سے رجوع کیا اور پانچ سال بعد کیس کا فیصلہ سامنے آگیا ۔
عدالت نے سرکاری کلینک میں ٖغلط انجیکشن لگانے کی پاداش میں بچی کو 55 کروڑ اور متاثرہ خاتون اور اس کے شوہر 18 کروڑبطور ہرجانہ دینے کا حکم جاری کردیا ۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں حکم دیا کہ بچی کو رقم علاج، تعلیم اور دیگر اخراجات کی مد میں فراہم کی جائے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ خاتون مزید بچوں کی خواہشمند نہیں تھی اس لئے ا س نے برتھ کنڑول کے لئے سرکاری کلینک کی خدمت لی لیکن سرکاری کلینک نے اس کے لئے مزید مشکلات پیدا کردیں اس لئے اس کی ذمہ دار حکومت ہے لہذا متاثرہ خاندان کو زرتلافی ادا کیا جائے ۔