کابل: وزیراعظم عمران خان اپنے وفد کے ہمراہ افغانستان کے پہلے سرکاری دورے پر کابل پہنچ چکے ہیں۔ ہوائی اڈے پر افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر نے وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا استقبال کیا۔
وزیراعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید اور افغانستان کیلئے نمائندہ خصوصی صادق خان سمیت دیگر شخصیات افغانستان پہنچی ہیں۔
ہوائی اڈے سے وزیراعظم عمران خان اور پاکستانی وفد کو صدراتی محل لے جایا گیا جہاں افغان صدر اشرف غنی نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کو افغان دستوں نے سلامی دی گارڈ آف آرنر پیش کیا گیا اور دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔
وزیراعظم عمران خان اپنے دورہ کابل کے دوران افغان صدر اشرف غنی سے ون آن ون ملاقات کریں گے جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہونگے۔ خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے، یہ ان کا پہلا دورہ افغانستان ہے جسے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔
بعد ازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان ہم منصب کیساتھ ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات، مفاہمتی عمل اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں دیرپا امن کیلئے مخلصانہ کوششیں کی ہیں۔ وزیراعظم کا موقف ہے کہ افغان مسئلے کو طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان خطے میں دیرپا امن واستحکام کا حامی ہے۔ خطے میں امن واستحکام افغانستان میں امن سے مشرو ط ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے اس دورے کو بہت اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ امریکی صدر ونلڈ ٹرمپ کی کوشش ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے افغانستان سے ان کی فوجوں کا انخلا ممکن بنایا جا سکے۔ ان کا دور صدارت ختم ہونے سے پہلے امید کی جا رہی ہے کہ افغان سرزمین سے امریکی فوجیوں کی اپنے وطن واپسی ہو جائے۔ ادھر نیٹو چیف اور جرمنی کیی جانب سے بیان داغے جا رہے ہیں کہ افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کا جلد بازی میں انخلا نہیں ہونا چاہیے۔