اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کیخلاف چند صحافی عدالت پہنچ گئے۔ نجم سیٹھی، سلیم صافی، نسیم زہرہ، غریدہ فاروقی، عاصمہ شیرازی اور منصور علی خان سمیت چند صحافیوں نے پٹیشن فائل کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے کیس پر سماعت کی
ذرائع کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافیوں سے پوچھا کہ آپ ریلیف کس کیلئے مانگ رہے ہیں؟ پرویز مشرف والے کیس میں ساری چیزیں موجود ہیں، پرویز مشرف جب مفرور تھے تو عدالت نے انھیں ریلیف نہیں دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ پیمرا آرڈیننس سیکشن 31 اے کے تحت پیمرا نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ چینل یا جو فریق متاثر ہے، ان کو چاہیے کہ متعلقہ فورم پر جائیں، آئین کا آرٹیکل 19 پڑھ لیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا سی این آئی سی اور پاسپورٹ بلاک کیا گیا ہے۔ یہ درخواست سادہ نہیں ہے، مفرور کی تشریح کریں۔ یہ عدالت کسی مفرور کو ریلیف نہیں دے سکتی۔ آپ نے یہ نہیں سوچا کہ ریلیف جتنے بھی مفرور ہیں، سب کیلئے ہوگا۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ مفرور کو عدالتوں پر اعتماد کرنا ہوگا۔ پیمرا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہو تو بھی مفرور کو ریلیف نہیں دے سکتے۔ خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ درخواست نجم سیٹھی، سلیم صافی، نسیم زہرہ، غریدہ فاروقی، عاصمہ شیرازی اور منصور علی خان سمیت چند صحافیوں نے فائل کی ہے۔ درخواست میں سیکرٹری اطلاعات، چیئرمین جی ایم پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔ عدالت نے سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
دوسری جانب معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے صحافیوں کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میاں مفرور ملک واپس نہیں آ رہے، یہ اس کو ریلیف دینے عدالت پہنچ گئے۔ نجم سیٹھی کا درخواست میں ہونا ہی ثبوت ہے یہ ریلیف کیلئے ہے۔ چند صحافی ایسے ہیں جنہیں دھوکے سے درخواست میں شامل کیا گیا۔ ہائیکورٹ جانے والے چند صحافیوں نے نواز شریف دور میں فائدے لیے۔ نجم سیٹھی کو تو نواز شریف نے مالی فوائد دیئے تھے۔