راولپنڈی: چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث مجرم سہیل ایاز کو گزشتہ سال راولپنڈی کے علاقے روات سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے قبضے سے ایسا مواد اور دیگر شہادتیں برآمد ہوئیں جنھیں عدالت میں پیش کیا گیا تو اس کا جرم ثابت ہو گیا۔
راولپنڈی کی مقامی عدالت نے چائلڈ پورنوگرافی، بچوں کو اغوا کرنے، انھیں نشہ آور اشیا دینے اور بعد ازاں زیادتی کا نشانہ بنانے کے جرائم ثابت ہونے پر تین بار سزائے موت اور تین بار ہی عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ خیال رہے اس گھنائونے جرم میں مبتلا شخص کا نام سہیل ایاز ہے جو انتہائی پڑھا لکھا ہے۔ پیشے کے اعتبار سے چارٹرڈ اکائونٹنٹ یہ مجرم انگلینڈ اور اٹلی میں بھی انھیں جرائم میں ملوث ہونے پر سزا پا چکا تھا۔
یاد رہے کہ مجرم کیخلاف یہ مقدمہ تھانہ روات کے علاقے میں ایک متاثر بچے کی والدہ کی جانب سے زائر کرایا گیا تھا۔ مقدمے کی تفصیل میں خاتون نے کہا تھا کہ اس کا بچہ محنت مزدوری کرتا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک شخص اسے زبردستی کار میں بٹھا کر اپنے گھر لے گیا، اسے نشہ آور چیز لکھائی اور چار روز تک زیادتی کا نشانہ بناتا رہا۔ ملزم نے جب بچے کو چھوڑا تو اسے دھمکی دی کہ اس کیساتھ جنسی زیادتی کی ویڈیوز بنائی جا چکی ہیں، اگر کسی کو بتایا تو یہ ویڈیوز دکاھ دی جائیں گی۔
اس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور ملزم سہیل ایاز کو گرفتار کرکے اس کے زیر قبضہ ایسا مواد برآمد کیا جس میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کی ہزاروں ویڈیوز موجود تھی۔ ملزم ان ویڈیوز کو لائیو چلا کر پیسہ کماتا تھا۔
خیال رہے سہیل ایاز نامی یہ مجرم برطانیہ اور اٹلی میں بھی اس قسم کے جرائم میں سزا کاٹ چکا تھا۔ اس کی گرفتاری 2009ء میں عمل میں لائی گئی تھی۔ اس وقت بھی دوران تفتیش مجرم نے اعتراف جرم کیا تھا جس کی پاداش میں اسے سزا اور بعد ازاں ملک بدری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
دوسری جانب خبریں ہیں کہ زیادتی کا شکار بننے والے بچے کو بھی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے۔ متاثرہ بچے کی والدہ نے میڈیا کے سامنے دہائی دی ہے کہ میرے بچے کو کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے، زیادتی بھی اس کیساتھ ہوئی اور سزا بھی اسے ہی دی جا رہی ہے، عدالت نے میرے بچے کو چھوڑنے کے احکامات صادر کر دیئے ہیں لیکن پولیس والے ابھی تک اس پر عملدرآمد نیں کر رہے، اس نے اعلیٰ حکام سے انصاف کی اپیل کی ہے۔