اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا معطل ضرور ہوئی لیکن اپنی جگہ موجود ہے۔ یہ عبوری حکم ہے، عدالت کا ابھی تفصیلی فیصلہ آنا باقی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ، وزیر قانون فروغ نسیم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیمنٹی بانڈ لینا کابینہ کا فیصلہ تھا۔ کابینہ نے اتفاق رائے سے نواز شریف کو چار ہفتے کی اجازت دی تھی۔ عدالت میں شہباز شریف نے ایڈیمنٹی بانڈ کے بجائے انڈر ٹیکنگ کو مان لیا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ایڈیمنٹی بانڈ ضمانتی بانڈ نہیں تھا۔ شہباز شریف کے وکلا سے ایڈیمنٹی بانڈ یا حلف نامہ مانگا تھا۔ عدالت جا کر شہباز شریف کے وکلا حلف نامے پر مان گئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر نواز شریف واپس نہیں آئیں گے تو شہباز شریف پر توہین عدالت لگ سکتی ہے۔
ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عبوری حکم میں عدالت زیادہ تر اپیل نہیں سنتی، فیصلے کے خلاف اپیل کی ضرورت پڑی تو کریں گے۔
لاہور ہائیکورٹ نے بھی ایک بار کی اجازت دی۔ جب فائنل فیصلہ آئے گا، تب دیکھا جائے گا کہ قانونی چارہ جوئی کرنی ہے یا نہیں؟
فروغ نسیم نے کہا کہ ملک میں زیادہ تر تباہی منی لانڈرنگ اور کک بیکس کی وجہ سے ہو رہی تھی۔ اب منی لانڈرنگ نہیں ہو رہی، اس لیے معیشت میں استحکام آ رہا ہے۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈٰیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی آئی۔ معاشی اشاریوں میں بہتری یقنیناً معاشی ٹیم کی کارکردگی کا ثبوت ہے۔ معاشی اشاریوں میں بہتری کے ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے۔ وزیراعظم نے معاشی اشاریے بہتر ہونے پر معاشی ٹیم کو مبارکباد دی۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ غریب اور مستحق افراد کو ریلیف دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ موثر معاشی پالیسیوں سے مقامی اور بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ جیل اصلاحات موجودہ حکومت کا عزم ہے۔ عمر رسیدہ قیدی اور معمولی جرائم کی خواتین قیدیوں کا ڈیٹا اکٹھا جبکہ کریمنل جسٹس سسٹم کو ٹیکنالوجی کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دو نہیں ایک پاکستان کی طرف بڑھنے کے لیے قوانین کو موثر بنانے کی ضرورت ہے۔ کابینہ نے وزیراعظم کے انسانی ہمدردی کے فیصلے کو قابل تحسین قرار دیا۔