لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف علاج کے لیے لاہور ایئر پورٹ سے لندن روانہ ہو گئے۔ سابق وزیراعظم کو گاڑی کے ذریعے جاتی امرا سے لاہور ایئر پورٹ پہنچایا گیا۔
روانگی کے وقت شہباز شریف اور ڈاکٹر عدنان سابق وزیراعظم کے ساتھ ہیں جب کہ ن لیگی رہنما احسن اقبال، خواجہ آصف اور مریم اورنگزیب سمیت دیگر رہنما ائیر پورٹ پر موجود ہیں۔
بیرون ملک روانگی سے قبل ڈاکٹرز نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا تفصیلی معائنہ کیا اور پلیٹ لیٹس کو مستحکم کرنے کے لئے ادوایات بھی دی گئیں جب کہ میڈیکل ٹیم نے نواز شریف کو سفر کے قابل قرار دیا۔
ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو دوران سفر خطرات سے بچانے کے لیے اسٹیرائیڈ کی ہائی ڈوز اور ادویات دی گئی ہیں۔ لندن تک محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے لئے ڈاکٹرز نے تمام طبی احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں جب کہ ائیر ایمبولینس میں آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر کی سہولت بھی موجود ہے۔
وزارت داخلہ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھہ تاہم ان کا نام بدستور ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل رہے گا۔ نواز شریف کو صرف ایک بار ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے حکومتی شرائط معطل کرتے ہوئے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے اور صحت بہتر نہ ہونے پر اس مدت میں توسیع بھی ممکن ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواستِ ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی سزا 8 ہفتوں کے لیے معطل کی تھی۔ حکومت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے ایک بار بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی تھی جس کے لیے 80 لاکھ پاؤنڈ، 2 کروڑ 50 لاکھ امریکی ڈالر، 1.5 ارب روپے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی تاہم لاہور ہائی کورٹ نے حکومتی شرائط معطل کردیں۔
واضح رہے کہ نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور ڈیڑھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی، جس کے بعد سے وہ کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید تھے۔