کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے نجی اسکولوں سے 2005 سے اب تک فیس بڑھانے کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں نجی اسکولوں کی فیس میں اضافے اور توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں ڈی جی پرائیوٹ اسکولز منسوب صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ڈی جی پرائیوٹ اسکولز سے 2005 سے اب تک فیس بڑھنے کی منظوری کی تفصیلات اور فیس اسٹرکچر طلب کر لیا۔عدالت نے کہا کہ اپنے حکم پر عمل درآمد یقینی بنانا چاہتے ہیں جن اسکولوں نے بغیر منظوری کے فیس بڑھائی ہے ان کی تفصیلات دی جائیں۔عدالت نے ڈی جی پرائیوٹ اسکولز سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کس اسکول کے خلاف کیا کارروائی کی اور کب سے شروع کی؟۔
ڈی جی پرائیوٹ اسکولز منسوب صدیقی نے عدالت میں بیان دیا کہ زائد فیسیں لینے والے نجی اسکولوں کے خلاف مجسٹریٹس کے ذریعے کارروائی کریں گے۔ سندھ کے 29 عدالتی اضلاع کے سیشن ججز کو خطوط لکھ دیئے ہیں، سیشن ججز سے ایک، ایک مجسٹریٹ فراہم کرنے کی استدعا کی گئی ہے اور بعض سیشن ججوں نے جوڈیشل مجسٹریٹ نامزد کر دیئے ہیں۔ سیشن ججز نے مجسٹریٹس دینے سے متعلق اجلاس طلب کیے ہیں۔اس موقع پر درخواست گزار نے کہا کہ اسکول والے دو، دو، تین، تین ماہ کی فیس ایک ساتھ لے لیتے ہیں۔
اس پر عدالت نے نجی اسکولوں کی جانب سے چار، چار ماہ کی فیس ایک ساتھ لینے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیسے لوگ ہیں؟۔ والدین کا ذرا بھی احساس نہیں؟، لوئر مڈل اور مڈل کلاس لوگ کس طرح چار، چار ماہ کی فیس ایک ساتھ دیں گے؟۔ والدین دربدر ہیں اور پریشان ہیں ان کی کون سنے گا؟۔
نجی اسکولوں کے وکیل نے بتایا کہ ہمارے لائسنس معطل کر دیئے گئے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر متعلقہ ادارے بروقت کارروائی کرتے تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔ فیصلے پرعمل نہ کیا گیا تو توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کر دی۔