اسلام آباد: آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو کو تنبیہ کی کہ 'نیب والو ٹھیک طریقے سے کام کرو یہ اہم کیس ہے'۔
جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کیس کے شریک ملزمان منیر ضیاء اور امتیاز حیدر کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کی۔
سماعت شروع ہوئی تو ملزمان کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم منیر ضیاء کے وکیل اعظم نذیر تارڑ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مصروف ہیں اس لیے کیس کی سماعت تین روز کے لیے ملتوی کی جائے۔
اس موقع پر جسٹس عظمت سعید نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا 'یہ مقدمہ اصل میں کیا ہے' جس پر نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ ٹھیکہ کسی اور کمپنی کو ملنا تھا لیکن 'کاسا' نامی کمپنی کو دے دیا گیا۔
جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا 'کیا نیب نے کاسا والوں کو پکڑا یا نہیں' جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ کاسا بنیادی طور پر تین کمپنیوں کا جوائنٹ وینچر ہے تاہم 6 ملزمان کے خلاف عبوری ریفرنس دائر کیا گیا ہے۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو گرفتار کر کے تفتیش کی گئی ہے اور حتمی ریفرنس بعد میں لایا جائے گا۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ 'کاسا' تین کمپنیوں کا جوائنٹ وینچر ہے تو صرف 6 ملزمان کیسے گرفتار ہوئے۔ نیب والو ٹھیک طریقے سے کام کرو۔
فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیس کے مرکزی ملزم نے ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا؟۔ جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا ملزم احد چیمہ کی درخواست ابھی سپریم کورٹ میں نہیں آئی۔
جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا کہ اہم کیس ہے نیب طریقے سے تحقیقات کرے۔ وکلاء نہ ہونے کے باعث آج کوئی فیصلہ نہیں کر رہے۔ بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 29 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔
یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی ریفرنس میں نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو گرفتار کر رکھا ہے اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز سے بھی تفتیش جاری ہے۔