واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔
امریکی چینل فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی قربانیوں کے اعتراف کے بجائے تنقید کی بوچھاڑ کر دی۔ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کی منصوبہ بندی کرنے والے نیوی کے ریٹائرڈ ایڈمرل ولیم میک ریون سے متعلق سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ہیلری کلنٹن اور اوباما کے حمایتی تھے۔
امریکی صدر نے کہا کیا یہ اچھا نہیں ہوتا کہ اگر ہم اسامہ بن لادن کو اس سے بہت پہلے پکڑ لیتے۔ پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم پاکستان کو سالانہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ دیتے تھے۔
ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ ہم پاکستان کو سپورٹ کر رہے تھے اور اسامہ بن لادن وہاں ملٹری اکیڈمی کے قریب آرام سے رہائش پریز تھا۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہر کوئی اسامہ بن لادن کے بارے میں جانتا تھا لیکن انہوں نے ہمیں اس حوالے سے آگاہ نہیں کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے یہ امداد بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ امریکی نیوی سیلز کے اہلکاروں نے 2 مئی 2011 کو پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں ایک کمپاؤنڈ پر آپریشن کر کے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔
ترکی میں قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ خاشقجی کی آڈیو ریکارڈنگ کی مکمل تفصیلات مجھے بتائی گئی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سعودی صحافی کی آڈیو ریکارڈنگ خود نہیں سننا چاہتا کیونکہ یہ ریکارڈنگ بہت ہولناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان نے مجھے بتایا تھا کہ ان کا قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ولی عہد کے نزدیکی لوگ اس واقعے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔
سعودی صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔
سعودی حکام کی جانب سے پہلے تو قتل سے اظہار لاتعلی کیا گیا لیکن پھر 20 نومبر کو اس بات کا اعتراف کیا کہ جمال خاشقجی کو قتل کر دیا گیا ہے۔