سائنسدانوں کی غلط پیشن گوئی

اِٹلی میں کچھ سال پہلے ایک انوکھے کیس میں ایک ایسا فیصلہ سْنایا گیا کہ جس نے کِسی بھی معاملے میں حکومت اور اسکے متعلقہ اداروں کی ذمہ داری کی’’ حد‘‘ کے بارے میں ایک نئی بحث شروع کر دی

سائنسدانوں کی غلط پیشن گوئی

لاہور: اِٹلی میں کچھ سال پہلے ایک انوکھے کیس میں ایک ایسا فیصلہ سْنایا گیا کہ جس نے کِسی بھی معاملے میں حکومت اور اسکے متعلقہ اداروں کی ذمہ داری کی’’ حد‘‘ کے بارے میں ایک نئی بحث شروع کر دی۔ اٹلی کا شہر L Aquila زلزلہ کی پٹی پر موجود ہے اور وہاں ہمیشہ سے چھوٹے موٹے زلزلے آتے رہے ہیں۔ لوگ اِن زلزلوں کے عادی ہیں اور جانتے ہیں کہ کِسی بھی خطرے کی صورت میں گھر سے باہر نکل کر مخصوص محفوظ جگہوں تک پہنچنا ہے۔ لیکن سال 2009میں کئی ماہ تک تواتر سے مْسلسل چھوٹے چھوٹے زلزلے آتے رہے۔اگرچہ یہ تمام بہت چھوٹے چھوٹے زلزلے تھے اور نقصان دہ نہیں تھے لیکن جب ان زلزلوں کی تعداد ہزاروں تک جا پہنچی اور ایک ایک دِن میں بیسیوں زلزلے آنے لگے تو شہری کچھ خوفزدہ ہو گئے۔اِس خوف کو بڑھانے میں ایک مقامی شخص کی اِن پیشین گوئیوں نے مزید کردار ادا کیا کہ ایک بڑا اور خوفناک زلزلے آنے والا ہے۔حکومت کو کْچھ سائنسدانوں کو وہاں بھیجنا پڑا تاکہ وہ تحقیق کر کے درست معلومات دے سکیں۔ سائنسدانوں نے تحقیق کر کے 30مارچ کو پریس کانفرنس کر کے یہ اعلان کیا کہ کِسی بڑے اور خوفناک زلزلے کا کوئی فوری امکان نہیں۔ اِس اعلان نے لوگوں کو پرسکون کر دیا اور اْنہوں نے زلزلے کے جھٹکوں کی صورت میں فوری گھر سے باہر نکلنے کی مشقت ترک کر دی لیکن تبھی 6اپریل کو رات کے ساڑھے تین بجے 6.3 شدت کے زلزلے نے شہر کو جھنجھوڑ دیا۔ کئی عمارتیں تباہ ہو گئیں اور 309افراد مارے گئے۔ ایک سرجن جس کی بیوی اور اکلوتی بیٹی اس سانحے میں جاں بحق ہوئے تھے اْس نے اْن سائنسدانوں اور حکومتی نمائندے پر کیس کر دیا کہ وہ نہ صِرف زلزلے کی درست پیشین گوئی کرنے میں ناکام رہے ہیں بلکہ اْنہوں نے عوام سے غلط بیانی کر کے خطرے کو اِتنا کم کر کے ظاہر کیا۔