بین الاقوامی امور کے ماہر کے مطابق پچھلی دہائی کے گزرے ہوئے ہر سال میں دنیا بھر میں جمہوریت زوال کا شکار ہے اور آمریت پسند کی ترقی کے لیے یہ وقت بہترین رہا۔ دنیا بھر کے تمام خطوں میں جمہوری اقدار کے حصول کی جنگ جیتنا اس لیے بھی مشکل ہو رہا ہے اسکی بنیادی وجہ جعلی جمہوریت پسند طاقت پکڑ رے ہیں۔
ڈونلڈٹرمپ کی وائٹ ہاوس میں آمد اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ جمہوریت تیزی سے تنزلی کی طرف گامزن ہے اور شایداب جمہوریت کی تنزلی کا یہ سفر ناقابل واپسی ہے، امریکہ کے حالیہ الیکشن امریکی جمہوری اقدار کے لیے ایک منفرد تجربہ ہے۔
ہم یہ نہیں جانتے کہ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے اصول کیا ہونگے،لیکن چار تلخ حقیقتیں ہیں ،پہلی گزرے ہوئے 18مہینوں میں جمہوریت کے خلاف اشتہاری مہم چلائی جارہی ہے۔
دوسری ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اپنی وضع کردہ خارجہ پالیسی بیان کرتے رہے،یہ بھی اُن لوگوں کے لیے اشارہ جو نازی ازم کی حمایت کرتے ہیں اور ایسی عالمی تنہائی جو ”پرل ہاربر“ سے پہلے تھی اس کوبہتر سمجھتے ہیں۔
تیسرا ٹرمپ آمرانہ حکومتوں کے اور انکے طرز عمل سے فکر مند نہیں ہیں اور آخر میں ہم جانتے ہیں مغربی ممالک کس طرح بکھر رہے ہیں یہ سردجنگ کے اس دور کی طرح ہے جب روس سے نمٹنا ایک بڑا مسئلہ تھا۔
یہ بدقسمتی ہے کہ سرد جنگ کے بعد یہ عالمی جمہوریت کا سیا ہ ترین دور ہے اور اس کی تاریکیاں مزید بڑھیں گی۔