لاہور: ٹیلی کام انڈسٹری نے پاکستان میں رواں سال فائیو جی ٹیکنالوجی کے آغاز کو مشکل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگے فائیو جی سیٹس، انفراسٹرکچر کی کمی اور فور جی کا محدود پھیلاﺅ فائیو جی میں رکاوٹ بن گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے دسمبر 2022ءملک میں فائیو جی ٹیکنالوجی عام کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن ایسا ہونا ممکن نظر نہیں آ رہا کیونکہ ایک ٹیلی کام کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے مطابق پاکستان کا انفراسٹرکچر آئندہ 2 سال تک 5G ٹیکنالوجی کیلئے تیار نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 10 فیصد آبادی تاحال ہر قسم کی ٹیلی کام خدمات سے محروم ہے اس لئے فی الوقت اولین ترجیح ہر پاکستانی تک تیز ترین 4G پہنچانے پر ہونی چاہیے کیونکہ پاکستان کی صرف ایک فیصد آبادی 5G ہینڈ سیٹ خریدنے کی استطاعت رکھتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی پر زر مبادلہ خرچ کرنا جو صرف امیروں کی دسترس میں ہو، پاکستان کیلئے موزوں نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں رواں سال کے آخر تک بھی 5G ٹیکنالوجی متعارف کرانا ممکن نظر نہیں آ رہا اور ٹیلی کام کمپنیاں 4G سروس کی فراہمی پر ہی توجہ دیں گی۔