اسلام آباد: سابق سینیٹرحافظ حمداللہ کا شناختی کارڈ بلاک اور شہریت منسوخی کا نادرا کا حکم غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نادرا کے حکم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اختیارات سے تجاوز قرار دیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ پیمرا کا حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ بلاک کرنے پر ٹی وی پر دکھانے کی پابندی کا حکم بھی کالعدم قرار دیا گیا ہے۔
نادرا نے اکتوبر 2019 میں حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ بلاک اور شہریت منسوخ کردی تھی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سٹیزن شپ سب سے بڑا بنیادی حق ہے نادرا کے پاس اس کو ختم کرنے کا اختیارنہیں۔ نادرا کو کئی دفعہ سمجھایا ایسا نہ کریں یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی بدترین قسم ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا اینٹلی جنس ایجنسیز کی کسی رپورٹ کو نادرا ڈائریکٹ کیسے دیکھ سکتا ہے؟۔ عدالت نے نادرا حکام سے استفسار کیا آپ بتائیں اس کے علاوہ کتنے کیسز میں آپ نے اپنے فیصلے اس طرح کی رپورٹ پر کئے؟
جج نے کہا انٹیلی جنس ایجنسیز تو کسی وزارت یا ڈویژن کے ماتحت ہیں ان کی رپورٹ تو اس طرف سے ہی آسکتی ہے۔
آپ ایک شخص کی شہریت ہی ختم کر دیتے ہیں ایسا تو نہیں ہونا چاہیے ملک میں آئین ہے قانون ہے۔ آپ کو پتہ ہے ایک دن کے لیے بھی شناختی کارڈ بلاک کریں تو اس کے اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ نادرا نے ضلعی کمیٹیاں کس قانون کے تحت بنائی ہیں؟ اگر پارلیمانی کمیٹی نے ہی ضلعی کمیٹیاں بنانے کا کہا تو کیا وہ قانون کے خلاف جا سکتی ہیں۔