لاہور ہائیکورٹ: سعد رضوی کی نظری بندی کیخلاف درخواست پر سماعت، حکومت سے رپورٹ طلب  

11:04 AM, 19 May, 2021

لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کی نظر بندی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ہوم سیکرٹری پنجاب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔ عدالت نے آئندہ سماعت 24 مئی کو سیکرٹری ہوم، ڈی سی لاہور سمیت دیگر فریقین سے رپورٹ اور جواب طلب کر لیا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے حافظ سعد رضوی کے چچا امیر حسین کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں ہوم سیکرٹری پنجاب، ڈی سی لاہور، سی سی پی او، سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 12 اپریل کے روز حافظ سعد رضوی کو ایس ایچ او نواں کوٹ نے غیر قانونی حراست میں لیا۔ سعد رضوی کی گرفتاری کی وجوہات جاننے کیلئے سی سی پی او اور ڈی سی لاہور سے رجوع کیا مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ایس ایچ او نواں کوٹ نے بھی گرفتاری کی وجوہات بتانے سے گریز کیا جبکہ سی سی پی او اور ڈی سی لاہور نے زبانی طور پر کہا کہ حافظ سعد رضوی کو ایک ماہ بعد رہا کر دیا جائے گا۔

درخواستگزار نے کہا کہ ایک ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود حافظ سعد رضوی کو رہا نہیں کیا گیا۔ ڈی سی لاہور سے رجوع کرنے پر سعد رضوی کی نظر بندی کا زائد المیعاد شدہ حکمنامہ تھما دیا گیا۔

درخواست میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ سعد رضوی کسی بھی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہا۔ حافظ سعد رضوی کی نظر بندی آئین کے آرٹیکل 4، 9 اور 25 کیخلاف ورزی ہے۔ ان کی نظر بندی غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کی جائے اور فوری طور پر رہائی کا حکم دیا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 21 اپریل کو وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی ابھی رہائی نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ جو شخص بھی قانون کو ہاتھ میں لے گا، قانون اسے ہاتھ میں لے گا، ہم نے ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دیا ہے، وہ 30 دن میں اپیل کر سکتے ہیں۔ کمیٹی بنے گی جو کیس کا فیصلہ کرے گی۔

تحریک لبیک کے کارکنوں پر ہونے والی ایف آئی آر کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ 210 ایف آئی آر قانونی پراسیس سے گزریں گی، اس میں سعد رضوی کا کیس بھی شامل ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ قرارداد میں فرانس کے سفیر کو نکالنے کیلئے پارلیمان میں بحث کی جائے گی۔ وزیراعظم ناموس رسالت پر مغربی حکمرانوں کو اعتماد میں لینے جا رہے ہیں۔

مزیدخبریں