کھٹمنڈو: نیپال کی کابینہ نے بھارت سے بڑھتے ہوئے سرحدی تنازع کے بعدنئے سیاسی نقشے کی توثیق کردی جس میں بھارت کے قابض علاقے لیپولیکھ، کالاپانی اور لیمپیادرا کو نیپال کا حصہ ظاہر کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان علاقوں کو بھارت نے طویل عرصے سے اپنے نقشے میں ہی دکھایا ہے جب کہ نیپال کے مطابق یہ 1816کے معاہدے سگؤلی کی خلاف ورزی ہے۔
اس ضمن میں نیپالی وزیراعظم کے پی اولی کی سرکاری رہائش گاہ پر کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں نیپالی وزیر لینڈ مینجمنٹ پدما اریال نے نیا سیاسی نقشہ پیش کیا۔
نیپالی وزیر خارجہ پردیپ کمار گاہوالی کے مطابق وزیر اعظم نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ حکومت اپنے آبا ؤ اجداد کی زمین کی حفاظت کرے گی جب کہ انہوں نے تمام رہنماؤں سے اس معاملے پر تحمل سے کام لینے کی گزارش بھی کی ہے۔
دوسری جانب حکومتی ترجمان یوراج خطی واڈا نے کہا کہ نیا سیاسی نقشہ ہر سرکاری ادارے اور تمام نصابی کتب میں بھی استعمال ہوگا۔
نیپال کی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب بھارت کی وزارت دفاع نے حال ہی میں لیپولیکھ سے گزرنے والی چین کی سرحد کے لیے ایک لنک روڈ کا افتتاح کیا۔
اس لنک روڈ کے افتتاح کے بعد نیپال کی حکومت کی جانب سے ایک پریس نوٹ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ 1816 کے سگؤلی معاہدے کے مطابق دریائے مہاکالی کا مشرقی علاقہ نیپال کا ہے جب کہ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے روڈ اپنے ہی علاقے میں بنایا ہے۔
خیال رہے کہ لیپولیکھ کا علاقہ چین، نیپال اور بھارت کی سرحدوں سے متصل ہے، نیپال بھارت کے اس اقدام کے بعد ناراض ہےجب کہ لیپولیکھ میں قبضے کے معاملے پر نیپال میں بھارت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔