اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب میں پولیٹیکل انجینئرنگ ثابت ہوجائے تو عہدہ چھوڑ دونگا،نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ہیں جبکہ چیئرمین نیب نے کسی بھی کاروباری شخص کو نیب میں نہ بلانے کا اعلان کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیب پر گزشتہ چند روز سے بلا جواز الزام لگایا جا رہا ہے اور کارباری حضرات کو کہا جا رہا ہے کہ ملکی بد حالی میں نیب کا ہاتھ ہے۔ گزشتہ تین ماہ سے کاروباری حضرات کی جانب سے نیب کو کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تو کارروائی کیسے کریں۔انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور آئی ایم ایف سے ہونے والے حکومتی معاہدے کے بیچ میں نیب کہاں سے آ گیا ؟ جبکہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ معاشی زبوں حالی میں نیب کا ہاتھ ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ پانچ لاکھ روپے کی جگہ پانچ کروڑ روپے خرچ کرنے سے پہلے اپنی پگڑی کا خیال رکھنا چاہیے۔ ہم کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی نہ کریں تو کیا کریں۔ اگر فالودے والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے کی ٹرانزکشن ہو تو خاموش نہیں رہ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب وہ کرے گا جو قانون کے مطابق درست ہو گا۔ نیب کا ہر قدم ملک کے مفاد میں ہے جبکہ کوئی اگر یہ سمجھتا ہے کہ نیب کو کوئی ڈکٹیٹ کر سکتا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ ہمیں کسی ڈر اور خوف کی پروا نہیں ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ پاکستان غریب ملک ہے جس کا قرض 100 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جبکہ ہمارا کام کاروباری حضرات کو تحفظ دینا ہے اور وہ ہم دے رہے ہیں لیکن کم بجٹ اور کم وسائل پر یہ کرنا مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو احتساب کی وجہ سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اگر ہمارے پاس ثبوت نہیں ہوتے تو لوگ ملک سے نہ بھاگتے۔ نیب ثبوت ہونے کے بعد کسی پر ہاتھ ڈالتا ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ جن لوگوں پر نیب کے مقدمات ہیں ان کو بڑے عہدوں پر فائز نہ کیا جائے جبکہ انہوں نے کہا کہ میں کسی کا نام نہیں لینا چاہتا مگر یہ لوگ ملک سے کیوں بھاگ رہے ہیں،نیب کے پاس ثبوت نہ ہوتے تو یہ لوگ ملک سے نہ بھاگتے۔