سٹاک ہوم:سویڈن کے استغاثہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے عوامی استغاثہ کی ڈائریکٹر مسز میرین نائی نے آج فیصلہ کیا ہے کہ جولین کے خلاف مبینہ زیادتی کیس کی تحقیقات ختم کر دی جائیں کیونکہ وہ زیادتی کے الزام کی تردید کرتے رہے ہیں۔پبلک پراسیکیوٹر نے جولین اسانج کا وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی۔ 45 سالہ اسانج گرفتاری سے بچنے کے لیے 2012 سے لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں مقیم ہیں۔
جولین کو خطرہ ہے کہ اگر انھیں سویڈن بھیج دیا گیا تو وہاں سے انھیں امریکہ کے حوالے کر دیا جائے گا جہاں ان پر عسکری اور سفارتی نوعیت کی لاکھوں خفیہ دستاویزات افشا کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔
چھ ماہ قبل لندن میں سویڈش حکام کی موجودگی میں جولین اسانج سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔ تاہم اگر وہ سفارت خانے سے باہر نکل آئے تو برطانوی پولیس انھیں پکڑ کر امریکہ کے حوالے کر سکتی ہے۔
BREAKING: Sweden has dropped its case against Julian Assange and will revoke its arrest warrant
— WikiLeaks (@wikileaks) May 19, 2017
Background: https://t.co/UHj8QtwrTh
اس خبر کے سامنے آنے کے بعد وکی لیکس نے ٹویٹ کیا کہ اب توجہ برطانیہ پر مرکوز ہو گئی ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے یہ بات تسلیم کرنے سے نہ تو اقرار کیا ہے نہ انکار کہ ان کے پاس جولین کی امریکہ ملک بدری کا وارنٹ موجود ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں