اسلام آباد :اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے عمران خان سے ملاقات کے کیسز میں کاز لسٹ منسوخ کرنے پر سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ "کاز لسٹ منسوخ کرنے کے بجائے آپ میری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کر اُڑا دیتے۔" یہ بیان اُس وقت آیا جب عدالت نے عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کے کیس کی سماعت کی۔
ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اسلام آباد ہائیکورٹ، سلطان محمود عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس اعجاز نے کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی درخواست پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ "کیا آپ اس عمل میں ملوث ہیں؟" اور "کس کے کہنے پر کاز لسٹ منسوخ کی گئی؟" انھوں نے مزید کہا کہ یہ صرف ان کی ذات کا مسئلہ نہیں بلکہ عدالت کی توقیر کا معاملہ ہے، اور اس طرح کے اقدامات سے عوام کا نظام انصاف پر اعتماد مجروح ہوگا۔
جسٹس اعجاز نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ "یہ کام کرنے کے بجائے آپ ہماری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کر اُڑا دیتے، جس سے نہ صرف عدلیہ کے بنیادی اصولوں کا مذاق اُٹھتا ہے بلکہ ادارے کی عزت کو بھی نقصان پہنچتا۔" انھوں نے مزید کہا کہ "کیا ایسا طریقہ اپنانا قانون کی حکمرانی کے مطابق ہے؟"
اس موقع پر وکیل مشال یوسفزئی نے کہا کہ "اگر ہمارے ساتھ یہ سلوک ہو رہا ہے تو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں کیا سلوک کیا جا رہا ہوگا؟" جس پر عدالت نے کہا کہ "ہمیں اپنے ادارے کی فکر ہو گئی ہے، گائیڈڈ میزائل آپ کی طرف جا رہا تھا، وہ اب ہماری طرف آ رہا ہے۔" بعد ازاں، عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔