اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے صحافی ارشد شریف، سمیع ابراھیم اور دیگر صحافیوں کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواستوں پر سماعت کی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے ملک بھر میں درج مقدمات کی مکمل رپورٹ جمع نا ہو سکی ،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ
اس کیس کو دو سال ہو گئے، آج پندرھویں سماعت ہے، ہم کسی دوسرے ملک سے تو معلومات مانگ نہیں رہے، جو وہ نہیں دے رہے، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ کیس میں عدالتی معاونین بھی مقرر کرینگے
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ رپورٹ منگوانا کتنا مشکل کام ہے؟ جس پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آئی جی سندھ کو لکھا ہے ابھی رپورٹ نہیں آئی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں آئی جی سندھ وزارت داخلہ کی درخواست پر جواب نہیں دے رہا؟
جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ اس کیس کو دو سال ہو گئے، آج پندرھویں سماعت ہے،ہم کسی دوسرے ملک سے تو معلومات مانگ نہیں رہے، جو وہ نہیں دے رہے۔سوال تو ایک ہی ہے، ایک ہی جرم میں زیادہ مقدمات کیسے درج ہو سکتے ہیں؟ صحافیوں کیخلاف اٹک، چکوال، سرگودھا، خوشاب کے کچھ مقدمات خارج ہو چکے، اس سارے پراسس میں جو ملزم ہے وہ دس اضلاع میں جائے گا؟۔ جتنے بھی مقدمات ہوں، ٹرائل بھی ایک ہونا ہے، سزا بھی ایک میں ہی ہو سکتی ہے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ مختلف تاریخوں میں مختلف جگہوں پر کوئی بات ہوئی تو ایک ہی قسم کا جرم تصور نہیں ہوگا۔
جس پر عدالت نے استفسارکیا کہ اگر کسی ادارے کو بدنام کرنے کی بات ہو تو کیا ادارے کے آفس کی حدود میں مقدمہ ہو گا؟ پشین میں ایف آئی آر ہو تو تفتیشی افسر کو متعلقہ ادارے کے ان لوگوں کا بیان تو ریکارڈ کرنا ہوگا؟۔ جس پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کے بیان کی تو ضرورت ہی نہیں، یہ تو تسلیم شدہ ہے۔
دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اگر بیان اس ادارے کے متعلقہ افراد کا ریکارڈ نہیں ہو گا تو کیس کیسے بنے گا؟ظہور الٰہی کیسز سے شروع کریں نا جہاں 95 مقدمات درج ہوئے تھے،جس جگہ سے وی لاگ اپلوڈ ہوا، جرم اس جگہ کا تصور ہوگا یا جہاں چاہے مقدمہ درج کروا سکتے ہیں؟ اس معاملے کو ہمیشہ کیلئے حل کرینگے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں عدالتی معاونین بھی مقرر کرینگے، کیس کی سماعت کے تحریری حکمنامے میں سوالات بھی فراہم کرونگا۔
بعد ازاں عدالت نے صحافیوں کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کیس کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی۔