اسلام آباد: پاکستان میں سماجی رابطوں کی سائٹ ’ایکس‘ کی بندش کو پوراایک گزر ک گیا ہے،اس طویل بندش سے ملک میں ڈیجیٹل مواصلات تک رسائی اور اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
ایکس جسے ابتدائی طور پر 17 فروری کو بلاک کیا گیا تھا ، آج 18 مارچ تک پاکستان بھر میں اس کی بندش جاری ہے۔
اس عرصے کے دوران ایکس کو متعدد بارمختصروقت کے لیے بحال کیا گیا تھا جس سے صارفین کو چندمنٹ یا گھنٹے کے وقفے تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔
اس بندش کے جواب میں پاکستانی صارفین کی ایک بڑی تعداد ایکس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کا سہارا لے رہی ہے۔
عدالتوں کے کئی بار استفسار کے باوجود پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) یا وزارت داخلہ کی جانب سے اس پلیٹ فارم تک رسائی کی غیر یقینی صورتحال کے خاتمے سے متعلق کوئی واضح جواب یا یقین دہانی نہیں کروائی گئی ہے۔
اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت 28 این جی اوز نے مطالبہ کیا ہے کہ 'ایکس ' پر عاید کی گئی پابندی فوری ختم کی جائے۔ ان تنظیموں میں انسانی حقوق کے ادارے بھی شامل ہیں۔ یہ مطالبہ مشترکہ بیان کی صورت سامنے آیا ہے۔
خیال رہے کہ اکستان میں ایکس کی بندش ا دوسرے مہینے میں داخل ہونے کے ساتھ ہی آئی ٹی کے شعبے پر بھی اس کے اثرات ہوئے ہیں۔