فیصل آباد:گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر رضاباقر نے کہا ہے کہ میرا پاکستان میرا گھرکے ہاؤسنگ لون منصوبہ کے تحت ایک کروڑ تک قرض کی سہولت میسر ہوگی اور5 مرلہ کیلئے مارک اپ5 فیصدجبکہ 10 مرلہ کیلئے 7 فیصد ہوگانیز22 لاکھ قرض پر ماہانہ قسط 14 ہزار ہوگی جو ایک چھوٹے گھر کے ماہانہ کرایہ کے برابر ہے لیکن مکان کے کرایہ میں تو ہر سال 10 فیصد کا اضافہ کر نا پڑتا ہے۔
مگربینک کے لون کی قسط میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا اور آخر تک ایک ہی قسط رہے گی۔وہ ہفتہ کو سرکل کلب فیصل آباد میں دو روزہ میرا گھر میرا پاکستان میلہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کم آمدنی والے لوگوں کیلئے اپنے ذاتی گھر کی تعمیر ایک خواب تھا لیکن اب وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کی روشنی میں سٹیٹ بینک نے نجی بینکوں اور نیفڈا کے اشتراک سے یہ مشکل آسان کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہر شخص اپنے گھر کے کرایہ کے برابرماہانہ قسط ادا کرکے 5 سے10 مرلہ کا گھر یا اپارٹمنٹ تعمیر یا خرید سکتا ہے۔
انہوں نے ایک بیوہ خاتون شاہانہ جو اپنی ایک بچی کے ہمراہ کرایہ کے گھر میں رہتی تھی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح اس نے میرا گھر میرا پاکستان کا اخبار اشتہار پڑھا اور قرضے کیلئے بینک الفلاح میں درخواست دی اور کس طرح ایک ماہ کے اندر اندر اس کا لون منظور ہوا اور وہ اپنے ذاتی اپارٹمنٹ کی مالک بن گئی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے معروف سوشل ورکر اور گلوکار شہزاد رائے کے ہمراہ شاہانہ کے گھر جا کر ان سے ملاقات کی اوران سے اس سہولت بارے دریافت کیا اس طرح اب مزید لاکھوں کروڑوں لوگ بھی اس سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ قبل ازیں کم آمدنی والے لوگوں نے اپنے گھر کے بارے میں سوچا بھی نہیں ہوگا لیکن عمران خان نے نا ممکن کو ممکن کر دکھایا اس طرح اب بیشتر آبادی جس کے پاس اپنا گھر نہیں وہ اپنے گھر کی مالک بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قرضہ پر حکومت کی جانب سے سبسڈی فراہم کی جارہی ہے اس طرح جو شخص جتنا کرایہ دیتا ہے اس میں اپنے ذاتی گھر کا مالک بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ڈیڑھ سال قبل اس پر کام شروع کیا کہ ہرغریب و کم آمدن والے شخص کے پاس اپنا گھر ہونا چاہیے جس کیلئے بینکوں اور کنسٹرکشن سیکٹر کو افورڈ ایبل ہاؤسز متعارف کرانے کی ہدایت کی گئی۔
رضا باقر نے کہا کہ پہلے اس کی شرح ایک فیصد جی ڈی پی سے بھی کم تھی لیکن اب اس میں مسلسل تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے صرف بے گھروں کو گھر ہی نہیں ملیں گے بلکہ ہاؤسنگ و کنسٹرکشن انڈسٹری فروغ پا ئے گی اور روزگار کے بھی لاکھوں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے اس مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں نیفڈا، سٹیٹ بینک، نجی بینکوں اور دیگر تمام متعلقہ اداروں کا بھی اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فنانس ڈیپارٹمنٹ پیسے نہ دیتا تو اس پر عملدرآمد اور سبسڈی کی فراہمی ممکن نہ ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی سربراہی میں تمام بینکوں اور متعلقہ اداروں کی سٹیئرنگ کمیٹی بنائی گئی جس کی ان کی سربراہی میں 45 سے زیادہ میٹنگز ہوئیں اور تمام امور کو حتمی شکل دی گئی جبکہ مارٹگیج کیلئے کو آرڈینیشن کو ممکن بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام بینکوں سے پارٹنر شپ کرکے لو کاسٹ ہاؤسنگ کا راستہ بنایا گیا جس پر وہ بھرپور تعاون کیلئے تمام نجی بینکوں کے سربراہان کے مشکور ہیں جنہوں نے برق رفتاری سے اس سلسلہ میں تمام اقدامات کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسے لاکھوں کروڑوں لوگ موجود ہیں جو اپنی آمدنی سے اپنا گھر بنانے کی سکت نہیں رکھتے ان کیلئے حکومت کا یہ منصوبہ کسی انقلابی قدم سے کم نہیں۔انہوں نے کہا کہ اب پاکستان میں بغیر کسی سفارش کے ایک عام سے عام آدمی بھی ماہانہ کرایہ جتنی رقم خرچ کرکے اپنے گھر کا مالک بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا گھر میرا پاکستان منصوبے کوکامیاب بنانے کیلئے ہر ادارے نے بھرپور تعاون کیا جس کیلئے وہ ان کے شکر گزار ہیں۔قبل ازیں سٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان کی طرف سے مشترکہ طور پر متعارف کرائی گئی سستی ہاؤسنگ فنانسنگ اسکیم کے بارے میں آگہی بڑھانے کیلئے فیصل آباد میں بینکوں کے ساتھ ایک میلے کا افتتاح کیا گیا جس کیلئے2020 میں اسٹیٹ بینک نے ہاؤسنگ اور تعمیرات کے شعبے کو فنانسنگ کی فراہمی میں اعانت کے لیے اقدامات شروع کئے اور حکومت پاکستان نے گورنمنٹ مارک اپ سبسڈی سکیم، جسے اب میرا پاکستان میرا گھر (ایم پی ایم جی) مارک اپ سبسڈی سکیم کہا جاتا ہے متعارف کرا کے ان کوششوں کو تقویت دی۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضاباقر نے افتتاحی اجلاس میں میلے کا آغاز کرنے کے لیے ربن کاٹنے کی رسم انجام دی جس میں سرکاری اور نجی شعبے کے معززین شریک ہوئے۔اس دور روزہ تقریب کا اہتمام نیفڈا، بینکوں اور ان سے منسلکہ بلڈرز اور ڈویلپرز کی شراکت سے کیا گیاہے جس میں بینکوں اور بلڈرز،ڈویلپرز نے شرکا کو معلومات فراہم کرنے کے لیے اسٹال اور کیاسک لگائے ہیں نیز بینکوں نے دلچسپی رکھنے والے درخواست گزاروں کو اسٹالز پر ہی اپنی درخواستیں جمع کروانے کی سہولت اور ترغیب دی ہے۔افتتاحی تقریر میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اس میلے سے ایک ہی چھت کے نیچے حل مہیا کرنے کے لیے تمام اہم متعلقہ فریقوں کو ایک منفرد موقع فراہم ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا پاکستان میرا گھر اسکیم کا مقصد ملک میں کم اور متوسط آمدنی والے طبقات کو سستی رہائش مہیا کرنا ہے۔ انہوں نے میرا پاکستان میرا گھرکو کامیاب بنانے میں بینکوں کی کوششوں کا اعتراف کیااور کہا کہ اب تک بینک میرا پاکستان میرا گھر کے تحت 157 ارب روپے کی منظوری دی چکے اور 56 ارب روپے تقسیم کرچکے ہیں حالانکہ ماضی میں کسی نہ کسی وجہ کی بنا پر مارگیج فنانسنگ کو بینکوں نے نظر انداز کیا۔ میرا پاکستان میرا گھر کے تحت فنانسنگ میں تیزی پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک ہونے والی پیش رفت قابل تعریف ہے اور ہر پاکستانی کو اپنے مکان کا مالک ہونے کا موقع دینے کا ہدف حاصل ہونا چاہیے۔
انہوں نے اس بات پر اعتماد ظاہر کیا کہ اگر بینک اسی جوش و خروش سے شامل رہے تو یہ بے حد مشکل ہدف حاصل ہوسکے گا۔ایم پی ایم جی کو فروغ دینے کے لیے بینکوں اور اسٹیٹ بینک کے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے ڈاکٹر باقر نے فیصل آباد کی تاجر برادری بشمول چیمبر آف کامرس اور کاروباری گروپوں کے اراکین پر زور دیا کہ وہ اپنے ملازمین جن کے پاس مکان نہیں ہے کو اس اسکیم کے تحت فنانسنگ حاصل کرنے کی ترغیب دیں۔
میلے کے انعقاد کے کامیاب تجربے پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر باقر نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ فیصل آباد اور دیگر شہروں کی بڑی فرموں کے دفاتر میں ملازمین کو ایم پی ایم جی فنانسنگ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے فوکسڈ پروگرام ترتیب دیں۔ انہوں نے بینکوں سے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے پروسیسنگ کے وقت کو مزید تیز کریں اور خاص طور پر کم اجرت والے عملے کی خاطر ہاؤسنگ سلوشنز کے فروغ کے لیے مزید وسائل کو متحرک کریں۔افتتاحی تقریب کے دوران اسٹیٹ بینک کے حکام نے اسکیم اور اس کی پیشرفت کی تفصیلات پیش کیں اور چند بینک صارفین جنہوں نے ایم پی ایم جی کے تحت فنانسنگ حاصل کی ہے نے بھی اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔
تقریب میں وزارت ہاؤسنگ کے افسران، کمشنر، ڈپٹی کمشنر فیصل آباد، بینکوں کے صدور، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر، کاروباری انجمنوں اور کاروباری اداروں کے سینئر ممبران اور بلڈرز اینڈ ڈویلپرز سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بینکوں نے ایم پی ایم جی ہاؤسنگ فنانس کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کئے ہیں جن میں ایم پی ایم جی کے تحت فنانسنگ کی سہولت کے لیے اپنی 50 فیصد برانچوں کو مختص کرنا، غیر رسمی آمدنی کے حامل درخواست دہندگان کی سہولت کے لیے انکم اسیسمنٹ ماڈل کی تیاری اور ممکنہ صارفین کے سوالات اور خدشات کو دور کرنے کے لیے مشترکہ کال سینٹر کا قیام شامل ہے۔
علاوہ ازیں بینکوں نے درخواست دہندگان کو ان کی درخواستوں کی پیشرفت پر نظر رکھنے کے لیے ای ٹریکنگ سسٹم بھی فراہم کیا ہے اور قرض کے درخواست فارم اور متعلقہ دستاویزی ضروریات کو آسان بنایا ہے۔مزید برآں سکیم کے بارے میں آگہی کو فروغ دینے کے لیے وسیع سوشل، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا مہم بھی چلائی جارہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ کم آمدنی والے لوگ اس سے استفادہ کرسکیں۔