رنگون: میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں پولیس نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 9 مظاہرین ہلاک ہوگئے ۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار کے شمال مغربی علاقے میں پولیس نے فوج کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو وارننگ جاری کی لیکن احتجاجی مظاہرین منتشر نہ ہوئے اور فوج مخالف نعرے بازی کرتے رہے جس پر پولیس نے براہ راست فائرنگ کردی جس کے باعث سات افراد موقع پر ہلاک ہو گئے اور متعدد زخمی بھی ہوئے جنہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں مزید دو افراد دم توڑ گئے۔
واضح رہے کہ میانمار میں فوج کی جانب سے جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے اور معزول حکمراں آنگ سان سوچی کی رہائی کیلئے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور ایسے ہی ایک مظاہرے میں شریک افراد فوج کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے اور فوجی قیادت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ فوجی بغاوت کے خلاف 3 ڈاکٹرز کی جانب سے شروع ہونے والا احتجاج کا سلسلہ ملک گیر مظاہروں میں تبدیل ہو چکا ہے جبکہ ان کیخلاف طاقت کے استعمال کے باعث ہلاک ہونے والے مظاہرین کی تعداد 200 سے تجاوز کرگئی ہے۔
یاد رہے کہ میانمار میں فوج نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرکے یکم فروری کو اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور ملک کی حکمراں آنگ سان سوچی کو گرفتار کرکے ملک میں ایک سال کیلئے ایمرجنسی نافذ کردی تھی جس کے بعد سے احتجاجی مظاہروں اور اس میں شریک افراد کیخلاف ریاسی اداروں کے تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔