پشاور: خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز نے امن دشمنوں کے ایک اور بڑے منصوبے کو ناکام بنا کے بھاری تعداد میں بارودی مواد برآمد کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے باجوڑ کے علاقے میں پاک، افغان سرحد کے قریب کارروائی کرتے ہوئے زیر زمین چھپایا گیا اسلحہ برآمد کر لیا۔ سیکیورٹی فورسز کے مطابق دھماکہ خیز مواد پاک، افغان بارڈر سے سمگل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی جبکہ ڈی ایس پی باجوڑ کے مطابق دہشت گرد مواد کو خفیہ ایجنسی ’را‘ کی ایما پر سیکیورٹی فورسز کے خلاف استعمال کرنا چاہتے تھے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل سیکیورٹی فورسز نے سوات کے علاقے کانجو میں آپریشن کیا جس دوران دہشت گردوں نے فائرنگ کر دی تاہم جوابی فائرنگ میں دہشت گرد مکرم ہلاک ہو گیا اور ایک دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا، دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو شہری بھی شہید ہو گئے تھے۔ پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ دہشت گرد سیکیورٹی فورسز پر حملوں، بارودی سرنگوں کے دھماکوں، سکولوں کو تباہ کرنے، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھے۔
خیال رہے کہ 6 مارچ کو سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جنوبی وزیرستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 3 کمانڈرز سمیت 8 دہشت گرد ہلاک ہو گئے تھے،ہلاک والوں میں عبدالعنیر عرف عادل (ٹی ٹی پی طوفان گروپ)، جنید عرف جامد (ٹی ٹی طارق گروپ) اور خالق شاہ دین عرف ریحان (ٹی ٹی پی صادق نور گروپ) شامل تھے۔
اس سے قبل 26 فروری کو بھی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جنوبی وزیرستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا تھا جس میں طالبان کمانڈر نورستان عرف حسن بابا ہلاک ہوا جو 50 سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھا، 23 فروری کو شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کئے جانے والے آپریشن میں دہشتگرد کمانڈرحسن عرف سجنا بھی ہلاک ہوا تھا۔
شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں خفیہ معلومات پر آپریشن کیا گیا تو دوران آپریشن دہشت گردوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں دہشتگرد کمانڈرحسن میر علی عرف سجنا ہلاک جو 4 خواتین کے قتل میں ملوث تھا اور اس کا تعلق کالعدم تنظیم کے حافظ گل بہادر گروپ سے تھا۔
20 فروری کو سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے ملک خیل میں خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا جس دوران مطلوب کمانڈر رحمت عرف خالد سمیت 2 دہشتگرد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں حوالدار شہزاد رضا بھی شہید ہوئے۔ دہشتگرد رحمت بارودی سرنگیں بنانے کا ماہر اور فورسز پر حملوں کے علاوہ اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری میں بھی ملوث تھا، آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔
17 فروری کو سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کرکے 3 دہشتگردوں کو جہنم واصل کر دیا تھا۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے یہ کامیاب آپریشن خفیہ اطلاع پر کیا گیا تھا۔ ہلاک دہشتگردوں کا تعلق علیم خان خوشالی گروپ سے تھا۔
15 فروری کو صوبہ بلوچستان کے ضلع کچلاک کے علاقے ہوشاب میں دہشت گردوں نے ایف سی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سی چیک پوسٹ پر کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں سپاہی اسد مہدی شہید ہو گئے تھے۔
جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں رواں ماہ 12 فروری کو سیکیورٹی کی چیک پوسٹ پر حملہ ہوا۔ سیکیورٹی فورسز کی بروقت جوابی کارروائی سے 4 دہشت گرد ہلاک ہو گئے جبکہ دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں 4 جوان بھی شہید ہو گئے تھے۔ شہدا میں لانس نائیک عمران علی، سپاہی عاطف جہانگیر شامل ہیں ان کے ساتھ ساتھ شہدا میں سپاہی عزیز، سپاہی انیس الرحمان شامل تھے۔
4 فروری کو سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں آپریشن کر کے چار دہشتگردوں کو جہنم واصل کر دیا تھا۔ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے دو جوان شہید اور چار زخمی ہو گئے تھے۔
یکم فروری کو سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان بارڈر کے قریب لوئر دیر میں آپریشن کیا تھا ۔ آپریشن دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنانے کیلئے کیا گیا تھا آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 3 دہشت گرد مارے گئے۔ دہشتگردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور گرینڈ برآمد ہوئے تھے
ہلاک دہشتگردوں میں عابد، یوسف خان کا تعلق سوات اور عبدالستار کا تعلق مردان سے ہے۔ ہلاک دہشتگرد 2019 میں سوات میں ٹارگٹ کلنگ کے کئی واقعات میں ملوث تھے۔ ہلاک دہشتگردوں نے کئی عمائدین کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔
رواں سال 14 جنوری کو پاک فوج کے جوانوں نے شمالی وزیرستان میں خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا تھا ۔ آپریشن میں دھماکا خیز مواد بنانے والے ماہر سمیت 2 دہشتگرد ہلاک ہو گئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں 3 جوان شہید ہوئے تھے ۔ شہید ہونے والوں میں سپاہی آذیب، ضیاء الاسلام، لانس نائیک عباس خان شامل تھے۔
گزشتہ سال 24 دسمبر کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سیکیورٹی فورسز پر دہشتگردوں نے فائرنگ کی۔ جس کے نتیجے میں ایک جوان شہید اور 7 جوان زخمی ہو گئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ، 2 دہشتگرد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے۔ 22 دسمبر کو سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے آواران میں خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا ۔ فائرنگ کے تبادلے میں 10 دہشت گرد مارے گئے۔ آپریشن میں بڑی تعداد میں اسلحہ، مواصلاتی آلات کو بھی برآمد کر لیا گیا۔ دہشتگرد سیکورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔ 20 دسمبر کو انہی دہشتگردوں کی فائرنگ سے لانس نائیک اقبال شہید ہوئے تھے۔
19 نومبر کو شمالی وزیرستان میں ہی دہشتگردوں نے پاک فوج کی چیک پوسٹ پر فائرنگ کر کے ملک کی حفاظت پر مامور دو جوانوں کو شہید کر دیا تھا۔ اس حملے میں ایک سپاہی بھی زخمی ہوا تھا۔ شہدا میں 32 سالہ حوالدار مطلوب احمد اور سپاہی سلمان شوکت شامل تھے۔