نئی دہلی ،بھارت میں مسلم لڑکے کو مزدوری مانگنا مہنگاپڑگیا
گذشتہ روزبھارتی ریاست اترپردیش کے علاقے اٹاوہ میں جمنا ندی کے پاس مندر کی تعمیر کے دوران دانش نامی مسلم لڑکے کو بطور مزدور بلایا گیا ۔
دانش سارا دن کام کرتارہا ۔ شام کو جب اس نے اپنی مزدوری کا مطالبہ کیا تو مندر انتظامیہ نے اس سے نام پوچھا پھر مذہب کے بارے دریافت کیا ۔
جب دانش نے بتایاکہ میں مسلمان ہوں تو مندر کی انتظامیہ نے اس کو ایک کمرے میں بند کردیا ۔ کئی گھنٹے کے بعد جب دانش کو کمرے سے باہر نکالاتو پانچ سے چھ افراد نے اس پر ڈنڈوں کے ساتھ تشددکیا جس سے اس کا سر پھٹ گیا اور خون بہنے لگا ۔
بھارتی میڈیا نے اس حوالے سے بتایا کہ مندرانتظامیہ نے دانش کو موبائل چوری کرنے کے شک میں تشدد کا نشانہ بنایا ۔
دانش کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا مزدوری کی تلاش میں گھر سے گیا تھا اور جب وہ رات دیر تک واپس نہ آیا تو ہم نے اس کی تلاش شروع کردی ۔پھر کسی نے ان کو بتایا کہ دانش مندر میں کام کررہا تھا تو پھر ہم مندر انتظامیہ کے پاس گئے جہاں انہیں اس بات کا علم ہوا کہ ان کے بیٹے پر موبائل چوری کا الزام ہے ۔ اور اس کو مارپیٹ کر زخمی کردیا گیا ہے ۔
دانش کے لواحقین کی شکایت پر اٹاوہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر مندر سے دو افراد کو حراست میں لے لیا جن میں سے ایک بی جے پی کا رہنما بھی تھا ۔
یاد رہے کہ سیکولر ازم کا نعرہ لگانے والے بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کے واقعات کا سلسلہ بڑھتا چلا جارہاہے ۔
چند روز قبل ایک مسلم لڑکے کو مندر سے پانی پینے پر بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔