آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت نے انکم ٹیکس چھوٹ ختم کردی

02:57 PM, 19 Mar, 2021

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مختلف شعبوں کو دی جانے والی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

                                                          

ذرائع کاکہنا ہے کہ 140 ارب کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا صدارتی آرڈیننس لانے کیلئے ضابطہ کی کاروائی مکمل کرلی گئی ہے اور اس حوالے سے سمری کابینہ نے منظور کرلی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے سمری سرکولیشن کے ذریعے آرڈیننس لانے کی منظوری دی اور وقت کی کمی کے باعث بل پارلیمنٹ سے منظور نہیں کرایا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے متعلق آئی ایم ایف کو24 مارچ سے پہلے آگاہ کرنا ہے۔

واضح رہے کہ منگل کو ہونے والے اجلاس میں وفاقی کابینہ نے بھی معیشت کی مضبوطی اور اداروں  کی بہتری کے حوالے سے تین قوانین کی منظوری دی جس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کی معاشی ٹیم نے مذکورہ قوانین پر روشنی ڈالی۔

وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں کچھ اہم قوانین کی منظوری دی ہے جن میں سٹیٹ بینک آف پاکستان سے متعلق قانون منظور کیا گیا ہے جس کا بنیادی مقصد اس کے لیے مینڈیٹ طے کرنا اور اسے پارلیمنٹ میں احتساب کے لیے جواب دہ بنانا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سرکاری اداروں اور کمپنیوں سے پیپرا کی مداخلت کو ختم کیا جا رہا ہے اور اداروں کو وزارتوں کی بجائے حکومت کے ماتحت کیا جا رہا ہے، اداروں کے بورڈز کے چیئرمین اب حکومت مقرر کرے گی جب کہ اداروں کے سی ای او بورڈز کی تقرری کریں گے، کمپنیوں کی لیڈرشپ پروفیشنل ہو گی اور انہیں بار بار تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر حفیظ شیخ نے کہا کہ ٹیکس نظام بہتر بنانے کے لئے ترامیم کی ہیں، ٹیکسوں کی چھوٹ میں کمی لانے کے لیے بھی قانون لایا گیا ہے، اس سے ٹیکس زیادہ اکٹھا ہو گا، انکم ٹیکس میں خصوصی شعبوں کے لیے چھوٹ ختم کی جا رہی ہے، تمام شعبوں کے لیے ٹیکس مساوی کر رہے ہیں۔ کارپوریٹ سیکٹر کیلئے بھی ٹیکس چھوٹ کو ختم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نجکاری مشکل کام ہے، اس میں سرمایہ دار کی ضرورت ہوتی ہے، نجکاری کے پروگرام کو مزید بڑھایا گیا ہے، کچھ کمپنیوں کی نجکاری ہو جاتی اگر کورونا وبا نہیں آتی۔ کورونا کے باعث نجکاری میں چھ سے نو ماہ کا بریک آیا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ حکومت اپنے اخراجات اور آمدنی میں فرق کو کم کر رہی ہے اور سٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا گیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام دوبارہ بحال ہو چکا ہے، آئی ایم ایف کے بورڈ سے جلد مذاکرات ہوں گے اور قرض کی اگلی قسط موصول ہو گی۔

مزیدخبریں