سوات: وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہے کہ خوشی صرف پیسے سے ہی نہیں ملتی۔ یہاں اربوں پتی ہیں جنہیں پتاہی نہیں ان کےپاس کتناپیسہ ہے۔ آج کل افراتفری مچی ہوئی ہے،ہر کوئی پیسےکے پیچھے بھاگ رہا ہے۔
مالاکنڈ یونیورسٹی کے نئے بلاک کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ یہ ملک اس لیے نہیں بناتھا کہ ٹاٹا برلا کی طرح نوازشریف اور زرداری یہاں امیر بنیں۔ 30 سال میں ملک دونوں ہاتھو ں سے لوٹا گیا۔ اگریہاں شریف اورزرداریوں نےہی امیرہوناتھاتو پاکستان بننے کامقصد نہیں ۔لعنت ہے ایسے پیسے پر،جھوٹ بولتےہیں کبھی اسپتال اورکبھی جیل جارہے ہیں.
وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کی سب یونیورسٹیز کو دیکھ چکا ہوں۔خواب ہے نمل یونیورسٹی پاکستان کی آکسفورڈ بنے۔ آج کل افراتفری مچی ہوئی ہے،ہر کوئی پیسےکے پیچھے بھاگ رہا ہے۔ خوشی صرف پیسے سے ہی نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان کہتا ہوں اس کا مطلب سوچ کوتبدیل کرنا ہے۔سندھ حکومت کسی وجہ سے بنڈل آئی لینڈ پرمنصوبے کی اجازت نہیں دے رہی۔کراچی کےبنڈل آئی لینڈ میں بڑے سرمایہ کار سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔راوی سٹی منصوبے میں نجی سرمایہ کاری ہے، حکومت کوایک پیسا نہیں لگانا پڑے گا۔ہم دولت میں اضافے کے لیے بڑے منصوبے بنارہے ہیں۔لاہورمیں راوی سٹی کے نام سے نیا شہربنارہے ہیں،جس سے کئی ہزار ارب کی دولت آئے گی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم زندگی میں شارٹ کٹ لے لیتے ہیں۔ شارٹ کٹ سے کامیابی نہیں ملتی۔ ہم نےٹیکنالوجی اورٹیکنیکل ایجوکیشن پرتوجہ نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاحت کے فروغ کیلئے بہت آگے جاناچاہتےہیں۔ ٹورازم پاکستان میں ٹیک آف کر گئی ہے۔پہلے صرف گرمیوں میں سیاحت ہوتی تھی ۔اب ٹور ازم گرمیوں کے ساتھ سردیوں میں بھی ہوتی ہے۔ملائیشیا ٹورازم سے 20ارب ڈالر کماتا ہے۔سیاحت سے ترکی 40ارب، سویٹرلینڈ 60ارب ڈالر کماتا ہے۔پاکستان کو اللہ پاک نے سب نعمتوں سےنوازا ہے۔مسئلہ صرف ہے کہ اب ہمیں اپنے ذہن کو بدلنا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 6ٹریلین قرضوں پر صرف سود دے چکے ہیں۔ہم بڑے مشکل حالات سےنکلےہیں، ملک مقروض تھا۔ جب حکومت میں آئے تو قرضوں کی ادائیگی کیلئے پیسےنہیں تھے۔ دوست ممالک نےمددکی،ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا اگرملک ڈیفالٹ ہوجاتاتوآپ سوچ بھی نہیں سکتےکیاحالات ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ تعمیراتی انڈسٹری کو تاریخی سہولتیں فراہم کررہےہیں۔ تعمیراتی شعبے کو جو آسانیاں دیں وہ پہلے کبھی نہیں ملی۔تعمیراتی شعبے سے 30انڈسٹریز وابستہ ہیں۔ 50سال کےبعد 2 بڑے ڈیم بنارہےہیں۔ ان ڈیموں سے 3لاکھ ایکڑ ڈی آئی خان میں زمین کاشت ہوگی۔القادر یونیورسٹی ستمبر تک مکمل ہو جائے گی۔دنیا میں نالج اکانومی اوپر جاتی ہے۔اگر عوام پر سرمایہ کاری کی جائے تو وہ ملک کو اٹھاتےہیں۔تعلیم کے لیے ماضی میں کام نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ زیتون کم پانی سے اگ جاتا ہے۔ہم 3ارب ڈالر کا کھانے کا تیل باہر سےمنگواتے ہیں۔زیتون کی ایکسپورٹ شروع کرکے ڈالر کما سکتے ہیں۔ہم اگلے ہفتے ایک نئی پالیسی لا رہےہیں۔ اکیلا زراعت کا شعبہ ہمیں ترقی کی سمت لے جاسکتا ہے۔ہم زراعت میں نئی سوچ لےکرآرہے ہیں۔