لندن: برطانیہ میں سرمایہ کاری کا جھانسہ دے کر دھوکہ دہی کی وارداتوں میں بد ترین اضافہ ہو چکا ہے ۔ برطانیہ کے سب سے بڑے بنک’’ایچ ایس بی سی‘‘ کے مطابق ٹیکس فائل کرنے کا وقت قریب آتے ہی صارفین کی طرف سے اس قسم کی دھوکہ دہی کی بے شمار شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
بینک کا کہنا ہے کہ صرف ایک سال یعنی2020ء میں ہمارے کسٹمرز سے ایک کروڑ 80 لاکھ پاؤند یعنی 39 ارب روپے سے سے زائد ہتھیالئے گئے۔ دھوکہ باز خود کو بڑی کمپنیز کے نمائندے ظاہر کرکے لوگوں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دیتے اور ان کے اکائونٹس سے رقوم نکال لیتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق دھوکہ بازوں کی طرف سے ذرائع ابلاغ ، سوشل میڈیا اور اشتہارات کے ذریعہ لوگوں کو پھنسایا جاتا ہے، عوام کو یوں ہی لگتا ہے کہ یہ اشتہارات بنک یا سرمایہ کار کمپنیز کی طرف سے ہیں لوگوں کوفون کالز کے ذریعے بھی اس قسم کا دھوکہ دیا جارہا ہے۔
دھوکہ باز بڑی کمپنیز کی ویب سائٹس ہیک یا کلون بھی کرلیتے ہیں اور ان کا رجسٹریشن نمبر بھی چوری کرکے سوشل میڈیا پر چلاتے ہیں کیونکہ نیا ٹیکس سال6اپریل سے شروع ہوتا ہے۔
اس لئے عوام کی بڑی تعداد سرمایہ کاری کیلئے مواقع کی تلاش میں ہوتی ہے اور اسی چیز کا فائدہ یہ دھوکہ باز اٹھاتے ہیں۔ایچ ایس بی سی کے وہ صارفین جنہیں 2020ء کے دوران دھوکہ دہی کا نشانہ بنایا گیا انہیں اوسطاً 19,728 پائونڈ کا فی کس نقصان ہوا۔
مذکورہ بنک کے دولت مشترکہ کیلئے سربراہ جیمز ہیویٹسن کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ دھوکہ بازیوں نے عوام کو لوٹنے کیلئے کوویڈ19 کی وجہ سے لوگوں کی مالی مشکلات کا فائدہ اٹھایا ہے لیکن بنک اس قسم کے جرائم کی روک تھام اور اپنے گاہکوں کو انتباہ کرنے کیلئے ہمہ وقت ضروری اقدمات کرتا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا عمر رسیدہ افراد کی زیادہ تعداد ان دھوکہ بازوں کا نشانہ بن رہی ہے کیونکہ بوڑھے لوگوں کے پاس ان کی پنشن کی رقوم ہوتی ہیں جنہیں وہ سرمایہ کاری کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
بنک نے لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اچانک کوئی کمپنی آپ کو فون کرے، ای میل یا ٹیکسٹ میسج کرے یا پوسٹ میں کوئی کاغذات میں اور کوئی شخص آپ کے دروازے پر دستک دے اور سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ آپ کو جلدی فیصلہ کرنے کیلئے کہے تو یقیناً یہ کوئی دھوکہ باز گروہ ہوگا جس کے جھانسے میں بالکل نہ آئیں۔