لندن: برطانیہ میں لاک ڈائون قوانین کے سبب ہزاروں جوڑوں کی شادیاں لٹک گئیں۔ پابندیوں کے باعث7ہزار کے قریب جوڑوں کو شادی منسوخ کرنا پڑ سکتی ہے۔
حکومت کی طرف سے آئوٹ ڈور تقریب میں صرف 15مہمانوں کو مدعوکرنے کی اجازت دی گئی ہے جس پر شادی کی خواہش رکھنے والے شدید پریشان نظر آتے ہیں۔
12 اپریل سے ممکنہ طور پر محدود پیمانے پر شادی کی تقریبات کی اجازت دی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم بورس جانسن کی طرف سے مرتب کیے گئے روڈ میپ کے مطابق 15 مہمانوں کو مدعو کرنے کی اجازت ہوگی مگر خوشیوں کے موقع پر عموما عزیز و اقارب اور دوستوں کو بھی مدعو کیا جاتا ہے جس کے باعث شادی کی تیاریاں کرنیوالے ذہنی دبائو کا شکا رہیں ۔
یوکے ویڈنگز انڈسٹری باڈی کے مطابق حکومت نے حال ہی میں واضح کیا ہے کہ تقریبات ، استقبالیوں کی عبادت گاہوں ، سرکاری عمارتوں اور بیرونی مہمان نوازی کی جگہوں پر ہی اجازت دی جائے گی۔
اس تنظیم نے کہا ہے کہ برطانیہ کے زیادہ تر لائسنس شدہ مقامات کو شامل نہیں کیا گیا ہے جہاں عام طور پر1فیصد شادیاں ہوتی ہیں۔ ڈاؤننگ اسٹریٹ نے اصرار کیا کہ اس کے روڈ میپ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
وزیر اعظم کے سرکاری ترجمان نے کہاکہ حکومت کا روڈ میپ کلیئر ہے جس کے مطابق شادی کی تقریبات یا استقبالیہ میں 15مہمان شریک ہو سکتے ہیں 12 اپریل تک باضابطہ اجازت ملنے کے بعد قوانین اور پابندیوں پر سختی سے عمل کرایا جائے گا۔
29مارچ سے 6افراد کی شادی کی تقریب میں شرکت کی اجازت متوقع ہے تاہم اپریل میں اسے بڑھایا جائے گا،مئی میں یہ تعداد دوگنا یعنی 30کر دی جائے گی۔
برطانیہ کی شادیوں کی ترجمان سارہ ہیوڈ نے کہاکہ روڈ میپ نے اشارہ کیا ہے کہ شادیوں اور استقبالیہ تقریبات کا آغاز 12 اپریل کو ہوسکتا ہے14.7 بلین کے حجم کا شادی سیکٹر کورونا وباء کے دوران شدید مالی بحران کا شکار ہوا ہے۔
ایک سال کی غیر یقینی صورتحال میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد جو شادیوں کے منتظر ہیں کیلئے نئی پابندیاں ایک دھچکے سے کم نہیں ہیں۔
باور کیا جا رہا ہے کہ شادی کے انتہائی قریب ترین پروگرام ترتیب دینے والے تقریبا 7ہزار جوڑے بھی نئی پابندیوں کے باعث اپنے پروگرام کو یا تو منسوخ یا عارضی طور پر معطل کر دیں گے ۔