وہیل کے منہ میں چلا جانے والا غوطہ خور معجزاتی طور پر بچ گیا

وہیل کے منہ میں چلا جانے والا غوطہ خور معجزاتی طور پر بچ گیا
کیپشن: فوٹو بشکریہ العربیہ

جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے اس غوطہ خور کی تصاویر وسیع پیمانے پر سوشل میڈیا پر پھیل گئیں جو معجزانہ طور پر گزشتہ ہفتے موت کے منہ میں جانے سے محفوظ رہا۔ ملک کے جنوبی شہر پورٹ الزبتھ کے ساحل کے نزدیک پیش آنے والے والے واقعے میں ایک وہیل مچھلی نے مذکورہ غوطہ خور کو تقریبا نگل لیا تھا۔

قدرتی وسائل کے تحفظ کے حامی سرگرم کارکن رائنر شیمف نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ "میں سمندر میں ڈولفن اور شارک مچھلیوں کے علاوہ مختلف آبی پرندوں کی وڈیو بنا رہا تھا کہ اچانک پانی کی گہرائی سے ایک وہیل نمودار ہوئی اور اس نے مجھے اپنے اندر لے لیا"۔


رائنر کے مطابق انہیں اپنے جسم کے وسطی حصے کے گرد شدید دباو¿ محسوس ہوا جس پر انہوں نے فوری طور پر جان لیا کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ "سب کچھ محض چند سیکنڈوں میں ہوا اور پھر وہیل نے اپنی غلطی جان لی اور منہ کھول کر مجھے باہر دھکیل دیا"۔


غوطہ خور رائنر کی اہلیہ نے ان خوف ناک لمحات کو موقع پر اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

رائنر کو نگلنے والی مچھلی کا شمار نادر نوعیت کی وہیل میں ہوتا ہے جس کی لمبائی 15 میٹر تک چلی جاتی ہے۔

رائنر نے مزید بتایا کہ سامان اور آلات کے محفوظ رہنے اور اپنی کسی ہڈی کے نہ ٹوٹنے کا اطمینان کر لینے کے بعد وہ ایک بار پھر شارک کی تلاش میں پانی کے اندر چلے گئے۔


واضح رہے کہ 51 سالہ رائنر اس میدان میں نئے نہیں بلکہ وہ سمندر میں اس کٹھن مہم جوئی کا 20 سالہ تجربہ رکھتے ہیں