ویلنگٹن: سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ کی فضا ابھی تک سوگوار ہے۔ پارلیمنٹ کے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔ وزیراعظم جیسنڈا نے اسلام علیکم کہا اور اجلاس میں بہادر پاکستانی شہری نعیم رشید کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
وزیراعظم جسنڈا آرڈن نے تقریر کا آغاز اسلام و علیکم کے ساتھ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہاں دہشت گردی کرنے والے کا نام لینا بھی پسند نہیں کریں گی اور آپ لوگ کبھی مجھ سے اس کا نام بھی نہیں سنو گے۔ وہ ایک دہشت گرد ہے، ایک مجرم ہے اور وہ ایک انتہا پسند ہے لیکن وہ بے نام ونشان رہے گا۔ ان لوگوں کا نام لینا چاہئے جنہوں نے جان گنوا دی بجائے اس کے اسکا نام لیا جائے جس نے جان لی۔ ہم نیوزی لینڈ میں اسے کچھ بھی نہیں دیں گے اور یہاں تک کہ نام بھی نہیں۔
اجلاس کے دوران بہادر پاکستانی شہری نعیم رشید کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ وزیراعظم نیوزی لینڈ نے کہا کہ نعیم راشد جن کا تعلق پاکستان سے ہے۔ حملہ آور سے بندوق چھیننے کی دوڑ میں شہید ہو گئے اور انہوں نے مسجد کے اندر عبادت کرنے والے لوگوں کو بچانے کے لیے اپنی جان گنوا دی۔ مرنے والوں کا تعلق اس مذہب سے تھا جو کشادہ دل کے ساتھ سب کا استقبال کرتے ہیں۔
وزیراعظم جسنڈا آرڈن نے کہا حاجی داؤد نبی 71 سال کا ایک شخص تھا جس نے النور مسجد کا دروازہ ان الفاظ کے ساتھ کھولا۔ ہیلو برادر خوش آمدید اور یہ آخری الفاظ تھے انہیں نہیں پتہ تھا کہ دروازے کے پیچھے کس قدر نفرت ہے لیکن ان کا استقبال کا طریقہ بتاتا ہے کہ وہ ایسے مذہب کے رکن تھے جو تمام لوگوں کو کشادہ دل اور فکر کے ساتھ خوش آمدید کہتا ہے۔ پارلیمنٹ کے اجلاس میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔