ریاض:سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز ایشائی ممالک کے طویل دورے کے بعد بیجنگ سے وطن واپس روانہ ہو گئے ۔ ہوائی اڈے پر چینی وزیر خارجہ ،بیجنگ میں سعودی سفیر اور دوسرے اعلیٰ حکام نے انھیں الوداع کیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق شاہ سلمان نے ملائشیا ،انڈونیشیا ، برونائی دارالسلام ،جاپان اور چین کا ایک ماہ کو محیط دورہ کیا ہے اور ان ممالک کی قیادت کے ساتھ سعودی عرب کے سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے بات چیت کی ہے اور ان کے درمیان دوطرفہ تعاون کے متعدد سمجھوتے اور معاہدے طے پائے ۔
خادم الحرمین الشریفین وزراء،سرکاری حکام اور کاروباری شخصیات پر مشتمل ایک بڑا وفد لے کر ان ممالک کے دورے پر گئے تھے اور انھوں نے جاپان اور چین کے ساتھ خاص طور پر کاروباری روابط مضبوط بنانے اور سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مذاکرات کیے ہیں۔یہ ممالک سعودی عرب سے تیل کے بڑے خریدار ہیں۔سعودی عرب نے ملائشیا اور انڈونیشیا کے ساتھ دفاعی شعبے میں تعاون اور روابط بڑھانے کے لیے بھی بات چیت کی ہے۔
یہ دونوں ممالک ایک سال قبل سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل پانے والے اسلامی فوجی اتحاد کا بھی حصہ ہیں۔سعودی عرب اور چین کے درمیان جمعرات کو مختلف شعبوں میں 65 ارب ڈالرز مالیت کے سمجھوتے اور معاہدے طے پائے تھے اور سعودی عرب نے چین کی دو بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنے ہاں کاروبار اور سرمایہ کے لیے لائسنس جاری کیے ہیں۔
خادم الحرمین الشریفین نے ایشیائی ملکوں کے دورے کے آخرے مرحلے میں ہفتے کے روز مالدیپ جانا تھا لیکن وہاں فلو پھیل جانے کی وجہ سے یہ دورہ ملتوی کردیا گیا ہے اور شاہ سلمان پھر کسی مناسب موقع پر اس چھوٹے مسلم ملک کا دورہ کریں گے۔