کالعدم ٹی ٹی پی اور اس سے منسلک دہشتگرد گروپوں میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے ، ٹی ٹی پی خوارج کا ایک اور اہم سرغنہ افغانستان کے علاقے کنڑ میں جہنم واصل ہو گیا ، ٹی ٹٰی پی کے اہم دہشتگرد سرغنہ کی ہلاکت ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی کا واضح ثبوت ہے۔
افغانستان آپس کی لڑائی اور انتشار سے آئے روز ٹی ٹی پی کے اہم کمانڈرز پراسرار طور پر مارے جا رہے ہیں ۔ ٹی ٹی پی خوارج کے حلقوں میں اس وقت کھلبلی مچ گئی جب افغانستان کے ضلع اسد آباد، کنڑ میں ٹی ٹی پی شوریٰ ملاکنڈ کے رکن، عبدالمنان عرف حکیم اللہ کو جہنم واصل کر دیا گیا ۔
دہشتگرد عبدالمنان باجوڑ میں ٹارگٹ کلنگ، بارودی سرنگ کے دھماکوں، چیک پوسٹوں پر فائرنگ اور بھتہ خوری سمیت متعدد دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث اور ٹی ٹی پی لیڈر عظمت اللہ محسود کا دست راست تھا ۔ عبدالمنان نے 2007 میں ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی اور سیکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں کے خلاف متعدد کارروائیوں میں حصہ لیا ۔
2014ء میں دہشتگرد عبدالمنان کو افغان حکومت نے صوبہ ننگر ہار سے گرفتار کیا لیکن 2021 میں افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد دہشتگرد عبدالمنان کو باقی دہشت گردوں کے ساتھ رہا کر دیا گیا ۔ د
ہشتگرد عبدالمنان کے بھائی طارق عرف اسد کا تعلق بھی ٹی ٹی پی سے ہے اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ ٹی ٹی پی کے اہم سرغنہ عبدالمنان کی ہلاکت ٹی ٹی پی کے لئے بڑا دھچکا قرار دی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ عبدالمنان عرف حکیم اللہ کے افغانستان میں مارے جانے سے ایک دفعہ پھر یہ واضح ہو گیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے۔