اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ،اسد عمر اور راجہ خرم نواز کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے کی سماعت جیوڈیشل کمپلیکس میں ہوئی۔ مقدمے کی سماعت ایڈیشنل اینڈ سیشن جج اسکندر خان نے کی۔
دوران سماعت اسد عمر نے چئیرمین پی ٹی آئی کے ساتھ مصافحہ کیا جس کے بعد عمران خان اسد عمر کے ساتھ بیٹھنے کی بجائے روسڑم پر کھڑے ہوگئے۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ آج جوڈیشل کمپلیکس میں 17 مقدمات درج ہیں ۔ شامل تفتیش ہوئے ان کے ہر سوال کا جواب دیتے رہے ہیں۔
پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے تاحال تفتیش میں شمولیت نہیں کی گئی۔ ڈی آئی جی کا آفس ساتھ ہے شامل تفتیش ہو جائیں۔
پراسیکیوٹر کے مطابق ڈی آئی جی آفس سیکیورٹی کے لحاظ سے محفوظ ہے ، ہم نے ملزم کو ویڈیوز دیکھا کے تفتیش کرنی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جوڈیشل کمپلکس میں کوئی کمرہ موجود نہیں جہاں تفتیشی افسر شامل تفتیش کر لیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی دلائل کے دوران بار بار کی مداخلت پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ انھیں(عمران خان ) کو خاموش کروائیں یہ ملزم ہیں۔ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمپلکس میں شامل تفتیش کرنے کے لیے کوئی مخصوص کمرہ نہیں۔
عدالت نے جوڈیشل کمپلکس کے رجسڑار کو طلب کر کے عمران خان کو شامل تفتیش کرنے کےلئے کمرہ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ جج سکندر خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کو شامل تفتیش ہونے کےلیے چار جولائی تک مہلت دے دی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان چار جولائی تک شامل تفتیش ہوں بصورت دیگر وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی ،اسد عمر ،راجہ خرم نواز کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔ کیس کی مزید سماعت چار جولائی کو ہو گی۔