برلن : مغربی فوجی اتحاد نیٹو کے چیف نے خبردار کیا ہے کہ مغرب کو ایک ایسی جنگ میں یوکرین کی مدد کے لیے خود کو تیار کرنا ہو گا جو کئی سال تک جاری رہ سکتی ہے۔
نیٹو چیف نے جرمنی کے اخبار بلڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات کے لیے تیار رہنا ہو گا کہ یہ جنگ برسوں جاری رہ سکتی ہے۔ ہم یوکرین کی مدد میں کمی نہیں آنے دے سکتے۔
نیٹو چیف کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی ایک طویل تنازعے کے لیے تیار رہنے کی تنبیہ کر چکے ہیں۔
نیٹو چیف نے کہا کہ چاہے اس کی کتنی ہی بڑی قیمت کیوں نہ ہو، صرف فوجی امداد کی قیمت ہی نہیں بلکہ خوراک اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں بھی۔
مغربی فوجی اتحاد کے سربراہ نے کہا کہ یوکرین کو جدید اسلحے کی فراہمی سے ملک کے مشرقی ڈنباس علاقے کی آزادی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں جس کا زیادہ تر حصہ روس کے زیر انتظام آ چکا ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جنز سٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ جنگ کی قیمت بے شک بہت زیادہ ہے لیکن اگر روس اپنے جنگی مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تو اس سے بھی بڑی قیمت ادا کرنا ہو گی۔
گزشتہ چند مہینے سے روس اور یوکرین کی افواج کے درمیان مشرقی حصے میں کنٹرول کی جنگ جاری ہے جس کے دوران حالیہ ہفتے میں روس نے سست رفتاری سے پیش قدمی کی ہے۔
برطانیہ کے اخبار سنڈے ٹائمز میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن پر الزام عائد کیا کہ وہ پرتشدد مہم کے ذریعے یوکرین کو بربریت سے جھکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بورس جانسن نے لکھا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ ہمیں ایک طول جنگ کے لیے خود کو تیار کرنا ہو گا۔ وقت سب سے اہم عنصر ہے۔ ہر چیز کا دارو مدار اس بات پر ہے کہ کیا یوکرین روس کی جانب سے نئے حملے سے قبل اپنی دفاع کرنے کی صلاحیت مضبوط تر بناتا ہے یا نہیں۔