یروشلم: اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ایک ہفتے قبل قتل ہونے والے نوجوان کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی ہے۔
ٹائمز آف غزہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مغربی علاقے جینین میں ایک ہفتے قبل نوجوان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اُسے گولی مار کر قتل کردیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی قابض فورسز نے فلسطینی نوجوان تیسر عیسیٰ کو ایک ہفتے قبل سرعام قتل کردیا تھا۔ شہید فلسطینی نوجوان کے ہاں آج بیٹی کی پیدائش ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل جمعے کی نماز کے وقت اسرائیلی فورسز نے ایک بار پھر مسجد القصیٰ میں نماز ادا کرنے کے دوران فلسطینی مسلمانوں پر دھاوا بولا تھا۔
اسرائیلی فورسز کی جانب سے نماز جمعہ کیلئے آئےفلسطینیوں پر ربر بلٹس کا استعمال کیا گیا، جس کے باعث متعدد نمازی زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ تین روز قبل اسرائیل کے نئے وزیر اعظم نے عہدہ سنبھالا، اُسی رات اسرائیلی فورسز نے حماس کے ساتھ ہونے والے سیز فائر کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر بم برسائے تھے۔
اسرائیلی فورسز نے غزہ کے علاوہ خان یونس پر بھی بم برسائے، جس کے نتیجے میں متعدد رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں تھیں۔
حماس کے ترجمان نے اسرائیلی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینی یروشلم میں مقدس مقامات کے دفاع کے لیے مزاحمت جاری رکھیں گے۔ خیال رہے گزشتہ ماہ حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان ہونے والی گیار روزہ لڑائی کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، مئی کے مہینے میں ہونے والی جنگ میں درجنوں کم سن بچوں اور خواتین سمیت تقریباً ڈھائی سو فلسطینی شہید ہوئے تھے۔