اسلام آباد: معاون خصوصی بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن ہے، کسی کی جیت ہوئی نہ ہار، عدالت نے کہیں بھی بدنیتی کا لفظ استعمال نہیں کیا، عدلیہ کی آزادی اور بالادستی سب سے مقدم ہے۔
معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہوگی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے پر مزید کوئی بات نہ کی جائے۔ تفصیلی فیصلہ جو بھی آئے گا، وہ ہماری لیے ایک رہنمائی ہوگی۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ججز سے متعلق معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل دیکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 9 کے تحت تین طریقوں سے ججز سے متعلق سوال اٹھایا جا سکتا ہے۔ پہلا طریقہ یہ ہے کہ کوئی بھی شخص سپریم جوڈیشل کونسل کو معلومات بھیج سکتا ہے۔ دوسرا طریقے کے تحت حکومت کی جانب سے صدر مملکت ریفرنس بھیج سکتے ہیں جبکہ تیسرے طریقہ میں سپریم جوڈیشل کونسل از خود نوٹس لے سکتی ہے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ یہ کسی کی جیت یا کسی کی ہار نہیں ہے۔ یہ وہ عمل ہے جوجمہوری دور میں ہوتا ہے۔ ہر سوال کا جواب ہے، مگر سوال کا جواب نہ دینے کا مقصد کسی بھی تنازع میں نہ پڑنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی رپورٹ ہوگی، اس کو اب سپریم جوڈیشل کونسل دیکھے گی۔ حکومت اس فیصلے سے مطمئن ہے، یہ ایک بہت احسن فیصلہ ہے۔ رپورٹ حکومت کو نہیں بلکہ سیدھی سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکریٹری کو بھیجی جائیگی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بحیثیت وکیل ہم سب کے نزدیک عدلیہ کا احترام اور آزادی مقدم ہے۔ آئین کی بالادستی کے لئے عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ کا علیحدہ علیحدہ ہونا ضروری ہے۔