اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تحریک انصاف نے افراتفری کا ماحول پیدا کیا اور ہماری کوششوں کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی جبکہ چینی صدر کا دورہ منسوخ کرانا پی ٹی آئی کی ملک دشمنی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایوان کا 4 دن وقت ضائع کیا گیا اور 4 دن جس طرح گزرے وہ اس ایوان کی شان کے منافی ہے جبکہ اسپیکر کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے کیونکہ کل بھی آپ سے پروڈکشن آرڈر کی درخواست کی گئی۔ شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ آصف زرداری، خواجہ سعد رفیق، محسن داوڑ اور علی وزیر ہزاروں ووٹ لے کر اسمبلی میں آئے اور بجٹ کے انتہائی اہم سیشن میں انہیں اپنے علاقوں کی نمائندگی کرنی چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہمارے دور میں پی ٹی آئی ارکان نے پنجاب اسمبلی میں طوفان بدتمیزی برپا کی اور جو ارکان موجود نہیں امید ہے ان کی موجودگی یقینی بنائی جائے گی اور ہاؤس کی کارروائی کیلئے بھرپور تعاون کریں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا مشرف کے دور سے لوڈشیڈنگ ہو رہی تھی اور مشرف نے بھاشا ڈیم کے پاس کچھ مشینری رکھ کر سنگ بنیاد کا دعویٰ کیا مگر بھاشا ڈیم کیلئے ایک دمڑی بھی مہیا نہیں کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا پہلے 20، 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی اور میں نے بھی کہا تھا کہ موقع ملا تو 6 ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کر دیں گے لیکن میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ سعودی عرب، ترکی اور چین کا شمار ہمارے بہترین دوستوں میں ہوتا ہے۔ چین کیساتھ سرد مہری سے بات کریں تو ہم پر کون اعتماد کرے گا یہ تمام باتیں حقائق کی بنیاد پر کر رہا ہوں۔ پی ٹی آئی نے کہا تھا چین مدد نہیں قرض دے رہا ہے تاہم اسدعمر نے بعد میں چینی سرمایہ کاری کا اعتراف کیا۔
شہباز شریف نے کہا حکومت سنبھالی تو مہنگائی کی شرح 12 فیصد تھی جسے 3 فیصد پر لائے اور ن لیگ 5 سال میں انقلاب لے کر آئی۔ 5 سال میں 40 یونیورسٹیوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور نوجوانوں کی تعلیم کے بغیر قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ انہون نے بتایا یہ ہے وہ پاکستان جسے تاریخ کی سب سے دھاندلی زدہ حکومت کے حوالے کیا اور آج کا پاکستان بہتر ہے یا ایک سال پہلے کا، بنگلادیش میں فی کس آمدنی پاکستان سے زیادہ ہے اور افغان کرنسی بھی پاکستان سے زیادہ مضبوط ہے۔
شہباز شریف نے کہا ہے کہ اس ایوان میں میثاق جمہوریت پر دستخط کیے گئے تھے اور چاہتے ہیں میثاق معیشت پر بھی ایوان میں دستخط ہوں۔ پہلا موقع ہے غریب بھی احتجاج کر رہا ہے اور پی ٹی آئی لیڈر شپ کنٹینر پر کھڑے ہو کر بڑے بڑے دعوے کرتی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لاکھوں لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں اور صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں بند ہو گیا ہے جبکہ ڈالر 157 روپے کا ہو چکا ہے اور میری تقریر ختم ہونے پر ڈالر 160 روپے کا بھی ہو سکتا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما و اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا مسلح افواج نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قربانیاں دیں اور اداروں نے دہشتگردوں کا پیچھا کیا اور ان کا خاتمہ کیا جس پاکستان کا خواب قائداعظم نے دیکھا وہ کہاں ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہم نے 5 سال میں سب ٹھیک کر دیا اور 15 سال پہلے ہمارا بھارت کے ساتھ مقابلہ ہوتا تھا۔
اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔ بجٹ سیشن اہم ہے اور ایک ہفتے سے چل رہا ہے لیکن ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے جا رہے اور موجودہ صورتحال جمہوریت اور ایوان کی توہین ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسپیکر اسمبلی کا اپنی کرسی اور عہدے سے وعدہ پورا نہیں ہو رہا۔ آصف زرداری اور دیگر کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔