اسلام آباد: عام انتخابات 2018 کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، پی ٹی آئی کی منحرف رکن عائشہ گلالئی اور مسلم لیگ (ن) کے رکن سردار مہتاب عباسی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 53 سے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے گئے۔
جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی کے امیدوار عبدالوہاب کی جانب سے عمران خان کے خلاف اعتراضات ریٹرننگ افسر کو جمع کرائے گئے تھے، جس پر دونوں فریقین کے وکلاء کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد ریٹرننگ افسر (آر او) نے فیصلہ محفوظ کیا جو بعد میں سنایا گیا۔
امیدواروں کے کاغذات نامزدگی بیان حلفی کی شق 'این' کے تحت طے شدہ طریقہ کار کے مطابق نہ ہونے پر مسترد کیے گئے ، ریٹرننگ افسر کے مطابق چاروں امیدواروں نے اپنے حلقے میں مفاد عامہ کے کاموں کی تفصیلات نہیں دی تھیں۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے آج ریٹرننگ افسر کے سامنے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ درخواست کنندہ نے اعتراضات میں اخباری تراشے اور فوٹو اسٹیٹ کاپیاں جمع کرائیں، جس پر یقین نہیں کیا جاسکتا اور فوٹو کاپیوں پر یقین کرنے کا مقصد امیدواروں کو انتخابات کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنا ہے۔
بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ درخواست کنندہ سیتا وائٹ کیس سے متعلق امریکی عدالت کے ایک فیصلے کو سامنے لایا، ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ امریکی عدالت کے فیصلے میں بچی کے باپ کا نام کہاں لکھا گیا؟
پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذات میں شامل حلف نامے میں یہ نہیں پتہ کہ کون سا عمران خان ہے، یہ حلف نامہ 18 نومبر 2004 کو لاہور میں تیار کیا گیا اور 19 نومبر کو یہ کاغذ اُڑ کر امریکی عدالت میں پہنچ گیا جبکہ اُس وقت پاکستان سے امریکا کے لیے براہ راست فلائٹ بھی نہیں جاتی تھی۔
اس موقع پر ریٹرننگ افسر نے کہا کہ کاغذات سے یکسر انکار بھی نہیں کیا گیا، جس پر وکیل بابر اعوان نے کہا کہ کل ہم نے ان کاغذات کو مسترد کیا ہے جب کہ سپریم کورٹ نے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا ہے۔