دوحہ: ایک طرف تو قطر عرب ممالک کے درمیان تعلقات انتہائی خراب جارہے ہیں تاہم دوسری طرف ترکی اور قطری فوجی دستوں کی مشقیں بھی جاری شروع ہونے والی ہیں ۔تفصیلات کے مطابق ترک فوجی دستے قطری فورسز کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں کے لیے دوحہ پہنچ گئے ۔ ان مشقوں کے لیے ترک فوجیوں کی تعیناتی اس تیز رفتار قانون سازی کے بعد ممکن ہوئی، جو انقرہ کی پارلیمان نے قطر کا بحران پیدا ہونے کے بعد کی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترک فوجی دستے اتوار کو قطر پہنچے تھے۔
جس میں بکتر بند گاڑیوں میں سوار ترک فوجی دستوں کو قطر کی سڑکوں پر متحرک حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔قطر کے ساتھ سعودی عرب اور چند دیگر خلیجی عرب ریاستوں کی طرف سے سفارتی تعلقات منقطع کیے جانے اور اس امارت کی انہی ملکوں کی طرف سے زمینی، فضائی اور سمندری ناکہ بندی کیے جانے کے بعد جو بحران پیدا ہوا تھا، اس کے ردعمل میں صرف دو دن بعد ہی ترک پارلیمان نے سات جون کو بہت جلدی میں ایسی قانون سازی کی تھی، جس کے تحت قطر کے ایک فوجی اڈے پر ترک فوجی دستوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی گئی تھی۔
قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے فیصلے کے بعد خلیج فارس کے خطے میں جو صورت حال پیدا ہوئی ہے، اسے گزشتہ کئی برسوں کے دوران اس علاقے میں پیدا ہونے والے شدید ترین سیاسی بحران کا نام دیا جا رہا ہے۔قطر میں ایک فوجی اڈے پر اس وقت تعینات ترک فوجی دستوں کی تعداد قریب 90 بتائی گئی ہے،ترک اور قطری فوجی دستوں نے اس عرب ریاست میں اپنی پہلی مشترکہ فوجی مشق طارق بن زیادہ ملٹری بیس پر کی۔
قطری فوج کے مطابق دونوں ملکوں کے فوجی دستوں نے اب تک جو مشترکہ جنگی مشقیں کی ہیں اور جو آئندہ کی جائیں گی، ان کا منصوبہ کافی عرصہ پہلے تیار کیا گیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔