کیف: روس نےکہا کہ وہ اس معاہدے میں اپنی شرکت ختم کر رہا ہے جس کے تحت یوکرین کو ماسکو کی بحری ناکہ بندی کے باوجود سمندر کے راستے اپنا اناج برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
روس نے یوکرین کو اناج کی برآمدات کو آسان بنانے کے لیے ایک بڑے معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد، روسی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ روسی سلامتی کی ضمانتوں کی عدم موجودگی میں یوکرین کے بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج کی ترسیل خطرناک ہوسکتی ہے۔
روسی حکومت کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے منگل کو یہ انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ترکی یوکرین کے اناج کی ترسیل کے تحفظ کے لیے اقدامات کر سکتا ہے۔
اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے پر روس اور یوکرین نے گزشتہ جولائی میں دستخط کیے تھے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یوزنی، اوڈیسا اور کورون مرسک کی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے یوکرین کے جہاز بغیر کسی حملے کے گزر سکیں اور اناج کو باسفورس تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
اس کے ساتھ روسی خوراک اور کھاد کی ترسیل کو آسان بنانے کے لیے ایک الگ ڈیل بھی کی گئی تھی، لیکن ماسکو نے طویل عرصے سے شکایت کی ہے کہ ان برآمدات سے متعلق معاہدے کے کچھ حصوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔
روس کے اس معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد، حکام نے کہا کہ معاہدے کے ذریعے روسی اناج اور کھاد کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ان کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے۔
یوکرین کے رہنما اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں تاکہ بحیرہ اسود کے راستوں کے ذریعے اناج کی فراہمی بحال کرنے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
عالمی رہنماؤں نے معاہدے سے دستبرداری پر ماسکو کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے عالمی غذائی تحفظ کو خطرہ ہے اور قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں کہا کہ لاکھوں افراد کو بھوک کا سامنا ہے اور صارفین کو عالمی سطح پر زندگی گزارنے کے بحران کا سامنا ہے۔
لیکن روس صدارتی پیلس کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے اس طرح کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو ضرورت مند غریب ممالک کو اناج فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ روس نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ یوکرینی اناج کی برآمد کا معاہدہ ختم ہو گیا ہے۔ کیف کی طرف سے کریمیا کے پل پرحملے کے چند گھنٹے بعد یہ معاہدہ ٹوٹ گیاتھا۔ حملے کا نشانہ بننے والا پل روس کو 2014 کریمیا پر قبضے کے بعد جزیرہ نما سے جوڑتا تھا۔
ترکیہ اور اقوام متحدہ کے زیر اہتمام جولائی 2022 میں روس اور یوکرین کے ذریعے دستخط کیے گئے۔ بلیک سی گرین انیشیٹو کا مقصد جنگ کے باوجود یوکرین کی زرعی اناج کی برآمد کو یقینی بنانا تھا۔