اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان وزیر خارجہ کو سفیر کی واپسی کے فیصلے پر نظر ثانی کا کہا ہے ۔ توقع ہے افغان حکومت اپنے سفیر کو پاکستان واپس بھیجنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی ۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر کے ساتھ آج ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں افغان وزیر خارجہ کو یقین دلایا کچھ پوشیدہ نہیں رکھا ، اُن کو تحقیقات سے متعلق بھی آگاہ کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے ، افغان ہم منصب کو یقین دلایا حکومت ملزمان کی گرفتاری کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے گی ۔ افغان سفارتخانے اور قونصلیٹ کی سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ذاتی طور پر معاملے کو دیکھ رہے ہیں ، ہم حقائق دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ قوتیں افغان امن عمل میں کی گئی کوششوں میں رخنہ ڈالنا چاہتی ہیں ۔ ہم اپنے تعلقات اور نزاکت کو سمجھتے ہیں ، ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں دخل اندازی کرنے والا افغانستان اور خطے کا دوست نہیں ۔ بہت سی باتوں کا جواب دے سکتے ہیں لیکن کسی وجہ سے خاموش ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے ۔ افغانستان کے معاملے میں جو بھی رخنہ اندازی کرتا ہے اسے دوست نہیں مانتے ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی کے ساتھ جو واقعہ ہوا وہ دوسری ٹیکسی سے ہوا ۔ افغان وزیرخارجہ سے کہا ہمارا اور ان کا ایک ہی مقصد ہے کہ معاملے کی تحقیق ہو ۔ جتنی افغان وزیرخارجہ کو تکلیف ہے اتنی ہی ہمیں بھی ہے ۔ افغان سفیر سے کہتے ہیں وہ واپس آئیں انہیں پوری سیکیورٹی دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے کوئی ایف آئی آر عجلت یا اپنی مرضی سے نہیں کاٹی ، انہوں نے جو درخواست دی اسی پر من و عن ایف آئی آر کاٹی ۔ جب ہم نے اس کیس کی چھان بین شروع کی تو آغاز میں اچھی پیش رفت ہو رہی تھی ۔ اس انویسٹی گیشن کو اگر منطقی انجام تک پہنچانا ہے تو ان کا تعاون درکار ہوگا ۔ کسی ملک کا سفیر تعلقات کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی قدریں مشترکہ ہیں ، ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں ۔ موجودہ واقعہ کا پاک افغان تعلقات پر اثر نہیں ہونا چاہئے ۔