نیو یارک: پاکستان نے رواں ہفتے ہی اقوام متحدہ کی معاشی اور سماجی کونسل (ایکوسوک) کی صدارت مکمل کر لی جس کے دوران پاکستان نے قرضوں سے نجات اور تنظیم نو کے لیے اتفاق رائے پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور فنڈز کے معاشی اور سماجی کام کے لیے تین سال کی مدت کے لیے پیر کو 18 نئے ممبران کا انتخاب ایکوسوک رابطہ ادارے میں کیا گیا۔ ایکوسک کے 54 ممبران ہیں جو جنرل اسمبلی کے ذریعے ہر سال تین سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔
جغرافیائی نمائندگی کی بنیاد پر کونسل میں سیٹیں مختص کی گئی ہیں جس میں پاکستان نے جمعے کے روز اپنا عہد پورا کیا۔ پاکستان کے اقوام متحدہ کے سفیر منیر اکرم جنہوں نے کونسل کی صدارت کی تھی، نے کہا کہ ’فیجی اور نیدرلینڈز سے آنے والے ہمارے ساتھیوں کی مدد سے ہم نے قرضوں سے نجات اور تنظیم نو، بڑی مراعات یافتہ امداد، اور نئے ایس ڈی آر (فنڈ مختص) کے قیام پر اتفاق رائے کو حاصل کیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مدت کے دوران عالمی برادری کو اقتصادی اور ترقیاتی چیلنجز کے نام نہاد ’طوفان‘ کا سامنا کرنا پڑا۔ سب سے بڑا چیلنج کووڈ 19 وبا سے آیا ہے جس نے 40 لاکھ جانیں لی ہیں اور سینکڑوں لاکھوں لوگوں کا روزگار ختم کردیا ہے۔
منیر اکرم نے بڑھتی ہوئی پیرس ماحولیاتی اہداف کو حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آب و ہوا اور ماحولیاتی بحران نے صورتحال کو مزید خراب کردیا ہے۔ کورونا وائرس، ماحولیات اور ترقی، اس تہرے بحران کے دوران کورونا ویکسین کی یکساں تقسیم کو یقینی بنانے میں ایکوسوک اور اقوام متحدہ کے نظام نے کلیدی کردار ادا کیا۔
انہوں نے دولت مند ریاستوں کو بھی اس بات پر راضی کیا کہ وہ ترقی پذیر اقوام کو ان کی معیشتوں پر وبائی امراض کے سنگین اثرات کا مقابلہ کرنے میں مدد کریں۔ اقوام متحدہ نے کووڈ 19 رسپانس اینڈ ریکوری فنڈ اور اقوام متحدہ کا عالمی ردعمل منصوبہ قائم کیا جسے آر سی سسٹم کے نام سے جانا جاتا ہے۔