کراچی: کورونا وبا کے معاشی اثرات اور مہنگائی نے شہریوں کی کمر توڑکے رکھ دی جس کی وجہ سے اس سال ملک بھر میں قربانی کے رجحان میں 10 سے 15 فیصد کمی کا امکان ہے۔
قربانی کے جانوروں کی95 فیصد کھالیں ٹینریز کو موصول ہوتی ہیں جن سے سالانہ قربانی کے اعدادوشمار واضح ہوتے ہیں، پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کو امید ہے کہ اس سال 60 سے 70لاکھ کھالیں موصول ہوں گی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 10سے 15فیصد کم ہوں گی۔
پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کی کور کمیٹی اور منیجنگ کمیٹی کے رکن اعجاز احمد شیخ کے مطابق عالمی وبا کے معاشی اثرات کی وجہ سے دیگر صنعتوں کی طرح چمڑے کی صنعت بھی مشکلات کا شکار ہے، عالمی سطح پر فیشن کے بدلتے ہوئے رجحانات کی وجہ سے لیدر کی صنعت دباؤ کا شکار تھی جس میں کورونا کے باعث پیدا ہونے والے حالات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کے اثرات پاکستان کی لیدر انڈسٹری پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس سال عید قربان پر خام کھالوں کی تعداد میں 10سے 15فیصد کمی متوقع ہے تاہم گزشتہ سال کے مقابلے میں کھالوں کی قیمت میں قدرے اضافہ ہوا ہے ۔ اس سال گائے بیل کی کھالیں 700 روپے میں خریدی جائیں گی اسی طرح بکرے کی کھال 200 روپے، بھیڑ کی کھالیں 100 روپے میں خریدی جائیں گی۔ گزشتہ سال گائے بیل کی کھالیں 500روپے سے 600 روپے میں خریدی گئی تھیں اسی طرح بکرے کی کھال 125سے 150روپے جبکہ بھیڑ کی کھالیں 25سے 35روپے میں خریدی گئی تھیں۔
اعجاز احمد شیخ کے مطابق 3 سال کے دوران کھالوں کی تعداد ایک کروڑ 10لاکھ سے کم ہو کر گزشتہ سال 80سے 85 لاکھ تک آ گئی جبکہ رواں سال یہ تعداد مزید کم ہو کر 60 سے 70 لاکھ تک محدود رہنے کی توقع ہے۔ لیدر انڈسٹری سے وابستہ اعجاز احمد شیخ نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا میں لاک ڈاؤن ہے اور سیاحت کی صنعت کے ساتھ انٹرٹینمنٹ اور ہوٹلنگ کی صنعتیں بھی بند پڑی ہے۔
دنیا کی بڑی منڈیوں یورپ اور امریکا میں عوام 2 سال سے گھروں سے کام کر رہے ہیں اس لیے ملبوسات، فٹ ویئر اور گارمنٹس کی فروخت کم ہو رہی ہے صرف کھانے پینے کی اشیا کی طلب بڑھ رہی ہے۔