کراچی: پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م و آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک کے روشن مستقبل کیلئے ٹیکس نیٹ پھیلانا ضروری ہے، اس وقت جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس کا تناسب نہ ہونے کے برابر ہے۔
بدھ کو جاری کردہ اپنے بیان میں میاں زاہد حسین نے کہا کہ عوام کو ہر حکومت سے تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر، سماجی تحفظ اور غربت میں کمی لانے سمیت متعدد توقعات ہوتی ہیں مگر ٹیکس ادا نہ کرنے کے کلچر کی وجہ سے یہ توقعات پوری نہیں ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ادا نہ کرنے کی ایک وجہ ٹیکس دہندہ اور ٹیکس گزار کے مابین اعتماد کا فقدان ہے جسے دور کئے بغیر محاصل میں اضافہ ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 13 فیصد سے گر کر 10 فیصد تک آ گیا ہے جو تشویشناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملکی ترقی کیلئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، اس کے لئے موجودہ ٹیکس گزاروں پر بوجھ بڑھائے بغیر ٹیکس نیٹ کو پھیلانا ضروری ہے تاکہ حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ بینک ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس بڑھانے جیسے اقدامات کے بجائے ٹیکس نیٹ کو ہر ممکن طریقے سے پھیلایا جائے تاکہ حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ نئے مالی سال کے پہلے پندرہ دن میں ایف بی آر نے ایک سو ارب روپے سے زیادہ کے ٹیکس جمع کئے ہیں جو گزشتہ کئی سال کے مقابلے میں ایک ریکارڈ ہے، اگر ایسی کارکردگی سارا سال دکھائی جائے تو ملک قرضوں سے بے نیاز ہو سکتا ہے مگر ساتھ ہی اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ کاروباری برادری ہراساں نہ ہو تا کہ کاروباری سرگرمیوں کو نقصان نہ پہنچے.