ریاض:سعودی عرب کے شہر جدہ اور ریاض میں فقیر پیسے کمانے کے لیے خود کو خاکروب کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔سعودی اخبار کے مطابق جدہ میں خاکروبوں کو ماہانہ صرف 400 ریال ملتے ہیں اور وہ اپنی آمدن میں اضافے کے لیے راہگیروں سے ملنے والی ٹپس پر زیادہ انحصار کرتے ہیں۔
اخبار کے مطابق ان میں سے بیشتر غیرقانونی طور پر کام کرنے والے غیر ملکی ہیں جو لوگوں کی دریا دلی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔خاکروب روزانہ 11 گھنٹے اور ہفتے میں چھ دن کام کرتے ہیں۔ تاہم وہ اپنی آمدن میں اضافے کے لیے راہگیروں سے ملنے والی ٹپس کے ذریعے 700 سے 2,500 ریال تک اضافہ کر سکتے ہیں۔اس اضافی آمدنی میں سٹرک پر گزرنے والی گاڑیوں کے ذریعے دی جانے والی 'صدقہ اور خیرات' کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔
جدہ کے کچھ ضلعوں میں صفائی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مشکل یہ ہے کہ یہ افراد وردیاں حاصل کر کے پیسہ کمانے کے لیے خود کو خاکروب کے طور پر پیش کرتے ہیں۔اگرچہ سعودی عرب دنیا کے چند امیر ترین افراد میں سے ایک کا گھر ہے تاہم وہاں دولت کی غیر مساویانہ تقسیم کی وجہ سے 20 فیصد سے زائد شہری غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔سوشل میڈیا استعمال کرنے والے افراد اس بات پر حیران ہیں کہ سعودی عرب میں پبلک سروس ورکروں کو اتنی کم تنخواہ کیوں دی جاتی ہے۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے ورکروں کو کچھ عزت دے جبکہ ایک دوسرے صارف کا کہنا ہے کہ یہ ملک دولت مند تو ہے تاہم وہ انسانوں کو تنخوا ادا کرنے میں ناکام ہے۔
واضح رہے سعودی عرب میں پاکستانیوں سمیت دوسرے ایشیائی ممالک کے ہزاروں افراد خاکروب کے شعبے سے وابسطہ ہیں۔ بھکاریوں کی وجہ سے اب ان افراد کواپنی نوکریوں کی فکر ہونے لگی ہے ۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں