اسلام آباد: ایران کی جانب سے پاکستان پر حملے کے بعد پاکستان حکومت کیوں خاموش رہی اور پاکستان نے ایک دن گزر جانے کے بعد ایران پر جوابی کارروائی کیوں کی؟ اس حوالے سے سینئر صحافی شاہ زیب خانزادہ نے اہم انکشافات کر دیے۔
سینئر صحافی شاہ زیب خانزادہ کے مطابق حکومتی ذرائع سے اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں جس کے مطابق ایران کی جانب سے پاکستان پر حملے کے بعد پاکستان کی طرف سےکوشش کی گئی کہ ایران اس پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرے، دفترخارجہ کی سطح پر بھی اس حوالے سے بات ہوئی کہ ایران غلطی تسلیم کرتے ہوئے معذرت کرے لیکن یہ انتہائی حیران کن تھا کہ ایران کا رویہ بہت مختلف اور جارحانہ رہا۔
شاہ زیب خانزادہ کا کہنا ہے کہ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ ایران کی جانب سے صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جاتی اس کے بجائے ایران کی جانب سے ایسا رویہ اختیار کیا گیا اُس نے پاکستان میں کارروائی کر کے بالکل ٹھیک کیا ہے اور وہ آئندہ بھی ایسا ہی کرے گا۔ جس کے بعد ریاستی اداروں نے فیصلہ کیا کہ پاکستان کو ایران کو جواب دینا ہوگا اور پھر پاکستان کی جانب سے بھی کارروائی کی گئی اور ایرانی سرزمین پر حملہ کیا گیا۔
شاہ زیب خانزادہ کا کہنا ہے کہ حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں ممالک آپس میں دہشتگردی کے خدشات کے حوالے سے شکایات کرتے رہے، ان تمام معاملات پر پہلے ڈائیلاگ ہوتے رہے اور یہ بات بھی ہوئی کہ دونوں اطراف کے سرحدی علاقوں میں ایسے عناصر موجود ہیں جو بغیر ریاستی سرپرستی کے آپریٹ کرتے ہیں، ایسی صورتحال میں ایران کا پاکستان پر حملہ کرنا حیران کن ہے۔
صحافی نے مزید کہا کہ حکومتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان اب بھی خواہش مند ہے کہ معاملہ آگے نہ بڑھے اور کشیدگی میں اضافہ نہ ہو ۔
حکومتی ذرائع کے مطابق چونکہ معاملہ ایران نے شروع کیا تھا تو ایران کو ہی چاہیے کہ اسے ٹھنڈا کرے ورنہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز ہائی الرٹ ہیں اور ایران نے دوبارہ ایسی کوئی کارروائی کی تو اس کا بھر پور جواب دیا جائےگا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل ایران نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کے علاقے پنگجور میں ایک گاؤں پر میزائل حملے کیے جس میں 2 بچیاں شہید اور 3 زخمی ہوگئیں۔ جس پر پاکستان نے ایران کے حملوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے گزشتہ صبح ایران کے صوبے سیستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔
ایران کے سرکاری میڈیا کی جانب سے بھی سیستان میں پاکستانی فورسز کے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملوں میں ہلاک ہونے والے ایرانی شہری نہیں ہیں۔